سپریم کورٹ نے آئل ٹینکرز کو کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی سے 15 روز میں نئے آئل ٹینکر ٹرمینل ذوالفقارآباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد نے آئل ٹینکرز کو شیریں جناح کالونی سے ذوالفقار آباد منتقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے استدعا کی گئی کہ تمام آئل ٹینکرز کو ذوالفقار آباد منتقل کرنے کے لیے انہیں 15 روز کی مہلت دی جائے۔

یہ پڑھیں: کراچی: تمام پارکس، کھیل کے میدانوں سے تجاوزات اور سیاسی دفاتر مسمار کرنے کا حکم

اس سے قبل جسٹس گلزار احمد نے آئل ٹینکرز ذوالفقار آباد منتقل نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا پروجیکٹ ہیڈ کہاں ہے، جس پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے وکیل نے جواب دیا کہ ‘واٹر کمیشن کے حکم پر پروجیکٹ ہیڈ کو ہٹا دیا گیا ہے’۔

عدالت نے کے ایم سی کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’آپ لوگوں کو ہو کیا گیا ہے، کوئی ہٹا دیتا ہے تو آپ چپ ہوجاتے ہیں، واٹر کمیشن کون ہوتا ہے؟ کیا اس کو کیا اختیار ہے کہ وہ کسی کو ہٹائے؟’

کے ایم سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹینکرز مالکان ذوالفقارآباد جانے کو تیار نہیں ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ‘اگر یہ جانے کو تیار نہیں تو ہم چائنہ سے آئل ٹینکرز والے بلوا لیتے ہیں، اگر آئل ٹینکرز والے کام نہیں کرنا چاہتے تو وہ چلے جائیں’۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں نے کوئی بہتری نہیں دیکھی‘:صاف پانی کی عدم فراہمی پر پرویز خٹک کی سرزنش

جسٹس گلزار احمد نے واضح کیا کہ ‘چائنہ والے تو ہمارے لئے گٹر بھی صاف کرنے کو تیار ہیں، آئل ٹینکرز والے اپنے آئل ٹینکرز اپنے پاس رکھیں’۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر 15 روز میں آئل ٹینکرز ذوالفقارآباد منتقل نہیں ہوئے تو ہم رینجرز اور پولیس کو حکم دیں گے کہ وہ انہیں شریں جناح کالونی سے منتقل کرائے۔

جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ آئل کمپنی کی جانب سے شیڈول کے مطابق آئل ٹینکرز شہر میں داخل ہوں گے۔

عدالت نے ایک ماہ میں انتظامیہ سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

سندھ کول اتھارٹی میں بے ضابطگیاں

سپریم کورٹ نے سندھ کول اتھارٹی میں بے ضابطگیوں کے انکشاف پر ادارے کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد نے سندھ کول اتھارٹی میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی جہاں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سمیت دیگر اہم عہدیداران عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

عدالت نے سندھ حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ سندھ کول اتھارٹی میں حکومت کی کارکردگی کیارہی، اطلاعات ہیں کہ ادارے میں 10 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، بتایا جائے کہ یہ پیسہ کس کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوا؟۔

سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم تفصیلی رپورٹ لے کر آئے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ‘ہمیں تفصیلی رپورٹ سے کوئی سروکار نہیں، صرف یہ بتایا جائے کہ مذکورہ رقم کس کی جیب میں گئی’۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ‘اگر اتنا پیسہ سندھ میں لگتا تو آج سندھ کی حالت بدل جاتی، ہم اسلام آباد میں ہوتے ہیں مگر ہمیں یہاں کا سب معلوم ہوتا ہے، اگر عدالت کو نہیں بتایا جائے گا کہ اتنا پیسہ کس کے پاس گیا تو پھر عدالت اس معاملے کو نیب کے پاس بھجوا دے گی۔

مزید پڑھیں: ’کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں ٹیک اوور کے چکر میں ہوں؟‘

جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ لوگوں نے صوبے کے لیے کیا کیا؟ تھر میں بچے مر رہے ہیں؟ آپ لوگ کچھ تو شرم کریں اتنے بڑے بڑے ڈاکے مارنا اچھی بات نہیں’۔

کراچی رجسٹری نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ سننا چاہتے ہیں کہ اسلام آباد میں سندھ کو کیا کہا جاتا ہے’۔

جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو تھر کول کے حوالے سے رپورٹ دیں گے کہ سندھ حکومت نے کتنا کام کیا، جس پر عدالت نے کہا کہ جو کام گورننس باڈی کا ہے وہ ہم کو کرنا پڑتے ہیں۔

عدالت نے سندھ کول اتھارٹی میں بے ضابطگیوں سے متعلق مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا کہ بتایا جائے کہ کتنے منصوبے بنائے گئے اور کتنی رقوم جاری کی گئی۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں