سیئول: جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس مئی میں شمالی کوریا کی جوہری ہتھیاروں کے تجربات کرنے کی سائٹ بند ہوجائے گی۔

جنوبی کوریا کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جب اس سائٹ کو بند کیا جائے تو جنوبی کوریا اور امریکا کے بین الاقوامی امور کے ماہرین کو بھی شمالی کوریا کے شہر پُنگائے ری میں مدعو کیا جائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اس سائٹ کو گزشتہ برس ستمبر میں جزوی طور پر ختم کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جنوبی کوریا: جوہری تنازع ختم کرنے کیلئے اُن کی اِن سے تاریخی ملاقات

جنوبی کوریا کے صدر کے ترجمان یون ینگ چھان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن نے یقین دلایا تھا کہ وہ رواں سال مئی میں جوہری تجربات کی سائٹ کو بند کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ بہت جلد جنوبی کوریا اور امریکا کے ماہرین کو مدعو کریں گے تاکہ وہ لوگ جوہری تجربات سے متعلق سائٹ کے بند ہونے کے عمل کو شفافیت کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کر سکیں۔

جنوبی کوریا کے صدر کے ترجمان کے مطابق پیانگ یانگ نے ٹائم زون میں خود کو سیئول کے برابر لانے کا بھی فیصلہ کرلیا کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کے ٹائم زون کا فرق تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ہے۔

یاد رہے کہ 27 اپریل کو شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن ڈیمار کیشن لائن عبور کرکے پہلی مرتبہ جنوبی کوریا پہنچے تھے جہاں انہوں نے شمالی و جنوبی کوریا کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: حالتِ جنگ کے باوجود کوریائی سربراہان امن قائم کرنے پر متفق

واضح رہے 1953 میں کوریا جنگ کے اختتام کے بعد دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہونے والی یہ تیسری ملاقات تھی جس میں سے گزشتہ 2 ملاقاتیں بالترتیب سال 2000 اور 2007 میں شمالی کوریا میں ہوئیں۔

یاد رہے کہ کوریا کی جنگ کے بعد کِم جونگ اُن شمالی کوریا کے پہلے حکمران ہیں جو سرحد عبور کر کے جنوبی کوریا آئے۔

حالیہ ملاقات کے بعد دونوں سربراہان نے مشترکہ طور پر ایک اعلامیے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اتفاق کیا گیا تھا کہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کیا جائے گا، تاہم اس ضمن میں کسی لائحہ عمل یا ممکنہ مدت کا ذکر نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’ایٹمی ریاست‘ بننے پر شمالی کوریا میں جشن

مشترکہ اعلامیے میں خطے میں فوجی کشیدگی کم کرنے کے لیے اسلحے میں کمی کرنے، جنگ کے دوران بچھڑ جانے والے خاندانوں کی ملاقات کرانے، دونوں ممالک کو ریل کے نظام سے آپس میں منسلک کرنے اور رواں سال ہونے والے ایشیائی گیمز سمیت کھیلوں کی دیگر سرگرمیوں کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اس سلسلے میں دونوں ممالک میں مستقل امن کے قیام اور جنگ کے خاتمے کے لیے سال کے آخر تک معاہدہ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا، جبکہ ان مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے بین الاقوامی برادری کی مدد لینے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 1953 میں کوریا جنگ کا اختتام ایک سمجھوتے کے تحت کیا گیا تھا اور باقاعدہ طور پر جنگ کے خاتمے کا معاہدہ تاحال نہیں کیا جاسکا، جس کے سبب دونوں ممالک تکنیکی اعتبار سے اب بھی حالت جنگ میں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں