پشاور پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ جن خاتون ٹیکسی ڈرائیور کی ہفتہ کے روز لاش برآمد ہوئی اسے دراصل اس نے شوہر نے ہی فائرنگ کرکے قتل کیا اور ڈکیتی کے دوران قتل دکھانے کی کوشش کی۔

پولیس کے مطابق تین بچوں کی والدہ نبیلہ امبر خیبر پختونخوا میں ٹیکسی سروس کریم کی وہ پہلی خاتون ڈرائیور تھیں جنہیں ان کے شوہر نے قتل کیا، جس سے ان کی پانچ ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔

نبیلہ کی گاڑی اور پانچ موبائل فونز لاپتہ ہونے سے ابتدائی طور پر یہ تاثر ملا کہ خاتون کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا۔

تاہم مقتولہ کی پہلی شادی سے ہونے والے بچوں کی جانب سے پستول کی تصویر فیس بک پر شیئر کیے جانے کے بعد پولیس کو معاملے پر شک گزرا اور اس نے تحقیقات کا آغاز کیا۔

دو روز کی تحقیقات کے بعد پولیس نے نہ صرف نبیلہ کے موجودہ شوہر کو قتل میں ملوث پایا بلکہ اس سے اعتراف جرم بھی کرا لیا اور آلہ قتل بھی برآمد کر لیا۔

اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) حسن جہانگیر نے کہا کہ ملزم نے، جس کی دوسری بیوی بھی ہے، نبیلہ امبر کو قتل کرنے کی متعدد وجوہات بتائی۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کے مطابق مقتولہ آزاد خیال خاتون تھی جن کے کئی مرد دوست بھی تھے جو ملزم کو پسند نہیں تھا۔

شادی کے وقت ملزم نے نبیلہ کو حق مہر میں گھر دیا تھا جو اس نے اپنے بچوں کو ورثے میں دے دیا تھا اور اب اسے وہ واپس چاہیے تھا۔

اس کے علاوہ ملزم نے دعویٰ کیا کہ نبیلہ اس سے غیر ضروری فرمائشیں کرتی تھی اور فرمائش پوری نہ ہونے کی صورت میں شادی کی بات اس کے خاندان کو بتانے کی دھمکی دیتی تھی، کیونکہ اس نے اپنی دوسری شادی خاندان سے چھپا رکھی تھی۔

ان وجوہات کی بنا پر اس نے مبینہ طور پر اپنی بیوی کو قتل کر دیا اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ نبیلہ کا قتل ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں