اسلام آباد: تربیلا ڈیم میں گزشتہ 2 ہفتوں میں دوسری مرتبہ پانی کی سطح انتہائی کم ہوگئی جس کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان میں خریف کی فصل کو سخت خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

حکام کے مطابق کہ تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ اگلے دو دن میں انتہائی کم درجے پر پہنچ جائے گا اور ملک کے شمالی حصے میں فوری طور پر بارشوں کا کوئی امکان بھی نہیں جس سے دریاؤں میں پانی کی سطح بہتر ہو سکے۔

یہ پڑھیں: پاکستان کا ورلڈ بینک سے پاک، بھارت آبی تنازع حل کرنے کا مطالبہ

اس حوالے سے بتایا گیا کہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں ایک ماہ قبل پانی کی سطح انتہائی کم ہو گئی تھی جو اپریل کے وسط تک برقرار رہی تھی۔

ذرائع نے خبردار کیا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول سے صرف 4 فٹ اونچی ہے جو دو دن میں ختم ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ ڈیم سے یومیہ 40 ہزار کیوسک پانی خارج کیا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے تخمینہ لگایا ہے کہ خریف کے ابتدائی دنوں میں 40 فیصد پانی کی کمی ہوگی، اگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نہیں بڑھا تو کمی کا تناسب 44 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ‘پنجاب نے پانی کی ترسیل کے ذمہ داران کو کہا کہ وہ منگلہ ڈیم سے پانی کا نکاس 28 ہزار کیوسک سے کم کرکے 25 ہزار کردیں تاکہ دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ بہتر ہو اور زرعی زمینوں کی ضرورت پوری ہو سکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’سیلاب سے 2010 سے اب تک 90 ارب ڈالر مالیت کا پانی ضائع ہوا‘

دوسری جانب ارسا نے حکومت پنجاب کی تجویز مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بیراج ہیڈ تونسہ کو بند کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاہم منگلہ ڈیم سے اخراج میں کمی تاحال ممکن نہیں۔

اس حوالے سے ارسا نے واضح کیا کہ بیراج ہیڈ تونسہ سے 4 ہزار 200 کیوسک پانی کو جہلم چناب زون میں منتقل کیا جارہا ہے۔

دوسری جناب سندھ زرعی محکمے نے خبردار کیا کہ تربیلا ڈیم میں آپریٹنگ لیول (1 ہزار 386 فٹ) سے محض 4 فٹ اونچا ہے جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح آپریٹنگ لیول (1 ہزار 103 فٹ) سے 53 فٹ ہے۔

محکمہ زراعت نے احتجاج کیا کہ ایسے حالات میں منگلہ ڈیم کے مقابلے میں تربیلا ڈیم سے تاحال اخراج جاری ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کیخلاف ورلڈ بینک سے رجوع

اس حوالے سے سندھ نے مطالبہ کیا کہ دریا سندھ سے جہلم اور چناب میں پانی کو منتقل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور تونسہ، تریمو اور سندھ کی نہروں میں پانی کی مطلوبہ مقدار کے لیے منگلہ ڈیم سے پانی چھوڑا جائے۔

واضح رہے کہ خریف کا آغاز یکم اپریل سے 30 نومبر تک ہوتا ہے جس میں چاول، گنا، کاٹن سمیت دیگر اہم فصلوں کی بیجائی کی جاتی ہے۔

ارسا کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں موجودہ پانی کی سطح 1 ہزار 390 فٹ ہے جبکہ انتہائی کم سطح 1 ہزار 386 فٹ ہے جس میں 34 ہزار 900 کیوسک پانی کی آمد اور 45 ہزار کیوسک پانی کا اخراج ہوتا ہے۔


یہ خبر یکم مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Riffat goraya May 01, 2018 02:03pm
Kalabagh dam is the only solution. More we waste the time more we are going to suffer. Hurry up now.