اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت ( اے ٹی سی ) نے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ( ایس ایس پی ) عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بری کردیا۔

وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شارخ ارجمند نے عمران خان کی بریت سے متعلق درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ فیصلہ 25 اپریل کو سنایا جانا تھا لیکن عمران خان کی عدم پیشی کے باعث اسے موخر کردیا گیا تھا اور عدالت نے عمران خان کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایس ایس پی تشدد کیس: عمران خان کی بریت کی درخواست

عدالت کے طلب کرنے پر عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں معجزز جج نے فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔

احتجاج پر مقدمہ درج کرنا قانون کا غلط استعمال، عمران خان

بعد ازاں عدالت کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی احتجاج پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنا قانون کا غلط استعمال ہے اور ایسا ظلم کیا ہے ایک آمر کے دور میں بھی نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کرواتے تھے، پنجاب میں عابد باکسر اور سندھ میں راؤ انوار کے ذریعے لوگوں کو مروایا جاتا تھا۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا جس طرح کی وہ باتیں کر رہیں انہیں اپنا علاج کرانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ایس پی تشدد کیس: عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

انہوں نے کہا کہ رمضان سے پہلے کراچی میں جلسے کا منصوبہ کر رہے ہیں دوسری جانب نیب نے پہلی مرتبہ ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جو اقتدار میں ہیں، اس سے پہلے نیب نے کبھی حکومتی وزیروں کو نہیں پکڑا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نیب کو شاباش پیش کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ہمارے خلاف بھی جو تحقیقات کرنی ہے نیب اسے پورا کرے۔

ایس ایس پی تشدد کیس کا پس منظر

یاد رہے 2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کو طلب کرلیا

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلسل پیش نہ ہونے کے باعث عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت چار مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں