کراچی: مقامی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 1.5 روپے کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد ڈالر 116.70 روپے سے 117.30 روپے تک فروخت ہونے لگا۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں یہ حیرت انگیز کمی کے حوالے سے ایکسچینج کمپنیوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سینٹرل بینک کی جانب سے ایکسچینج کمپنیوں کو محدود کرنسی کو قبول کرنے کے فیصلے کے بعد کمی ہوئی۔

مزید پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، موٹر سائیکلوں کی قیمیتیں بڑھ گئیں

یو اے ای سینٹرل بینک کا فیصلہ فی الوقت دستیاب نہیں تاہم ایکسچینج کمپنیوں کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بدھ کے روز کیا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے چیف ترجمان عابد قمر سے رابطہ کرنے پر انہوں نے ڈان کو بتایا کہ یو اے ای سینٹرل بینک نے ہمیں اس فیصلے کے حوالے سے اطلاع نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے متعلق حکومتی فیصلہ کتنا ٹھیک؟ کتنا غلط؟

انہوں نے بتایا کہ جمعرات کے روز پاکستانی روپے اوپن مارکیٹ میں 119.50 روپے میں فروخت ہورہا تھا تاہم ڈالر نے 3 روز کے اندر اپنی قدر میں 2.2 روپے تقریباً 1.8 فیصد کھو دی۔

خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ ہفتے کے روز بھی کھلی ہوتی ہے جبکہ بینک بند ہوتے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے سینٹرل بینک کے فیصلے کا حقیقی اثر سامنے آگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا ایکسچینج ریٹ پر گہرا اثر پڑے گا جبکہ کروڑوں ڈالر کی مالیت کی رقم کو اس فیصلے سے نقصان پہنچے گا، جسے دبئی لے جاکر ڈالر میں تبدیل کرنے کے بعد پاکستان واپس لایا جاتا تھا اور اسے وائٹ منی سمجھا جاتا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں