پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے حکیم سعید گراونڈ میں 12 مئی کو جلسے کے اعلان کے بعد دونوں اطراف کے کارکنان میں تصادم ہو گیا۔

ایس پی گلشن غلام مرتضیٰ بھٹو کا کہنا تھا کہ ‘دونوں جماعتوں کے کارکنان نے ایک دوسرے پر پتھراو کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے پولیس موقع پر ہی موجود تھی۔

دونوں جماعتوں کی جانب سے حکیم سعید گراونڈ میں کیمپ لگانے کی اطلاعات کے بعد حالات کشیدہ نظر آرہے تھے تاہم اس حوالے سے دونوں جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ انھوں نے جلسے کا اعلان پہلے کیا تھا۔

ڈان کو پی ٹی آئی کراچی کے ترجمان جمال صدیقی کا کہنا تھا کہ پتھراو کے دوران ان کے چند کارکنوں کو چوٹیں آئیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پی پی پی حکومت نے ‘ ہماری جماعت کے خلاف ریاستی دہشت گردی’ کی ہے جو پی پی پی کے جمہوری کردار کی نفی کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کی قیادت نے حال ہی میں خیبرپختونخوا (کے پی) میں ریلی نکالی ہے جہاں صوبائی حکومت نے بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو مکمل پروٹوکول دیا تھا لیکن سندھ میں پی پی پی حکومت ہماری ریلی کو سبوتاژ کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہی ہے۔

پی پی پی سندھ کے رہنما وقار مہدی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان نے مبینہ طور پر ان کے کارکنوں پر پتھراو کیا جس کے نتیجے میں 6 کارکن زخمی ہوئے جنھیں طبی امداد کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

وقار مہدی نے دعویٰ کیا کہ ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) غربی نے پی پی پی کو وفاقی اردو یونیورسٹی سے متصل حکیم سعید گراونڈ میں جلسے کی اجازت دی تھی اور گراونڈ کو ان کے حوالے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک جگہ پر جلسے کی اجازت نہیں ہے۔

خیال رہے کہ تصادم کے دوران ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی روڑ کو بھی بلاک کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پی پی پی اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپ کا نوٹس لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے باقاعدہ طریقہ کار کو پورا کیا ہے اور جلسے کی اجازت حاصل کی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے گراونڈ پر قبضہ کرکے سیاست کرنا مناسب نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے کسی کو بھی جلسے سے نہیں روکا لیکن یہ شہر میں امن کی فضا کو تباہ کرنے تباہ کرنے کی کوشش ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر توڑ پھوڑ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تحریک انصاف کی قیادت سے اپنے کارکنان کو کراچی میں تشدد سے روکنے کا کہا اور کہا کہ پیپلز پارٹی امن و رواداری کو فروغ دیتی ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اور عامر لیاقت نے دعویٰ کیا کہ وہ واقعے پر پر امن طور پر ایف آئی آر درج کرانے گئے تھے جس پر پیپلز پارٹی کے کارکنان نے تھانے میں ان کے کپڑے پھاڑے، بد سلوکی کی اور گالیاں بھی دیں۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی روٖڈ میں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی اور دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Hussain May 08, 2018 09:35am
PPP is use to of these tactics. These burning vehicles recall the memories of 27th Dec. Banazir Murder day.