امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے اعلان کے بعد دنیا بھر سے مذکورہ فیصلے کی مخالفت اور حمایت کا اعلان کیا جارہا ہے۔

یورپی یونین میں شامل ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا جبکہ اسرائیل، سعودی عرب اور بحرین کی جانب سے امریکی صدر کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے امریکی اعلان پر تنفید کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اعلان کیا کہ معاہدے کے تحت ایرانی مفادات کے تحفظ کی ضمانت کی صورت میں ایران معاہدے میں موجود رہے گا۔

واضح رہے کہ جوہری معاہدے میں امریکا اور ایران کے علاوہ دیگر 5 ممالک نے بھی دستخط کیے تھے جس میں فرانس، جرمنی، روس، چین اور برطانیہ شامل ہے۔

ایرانی نیوز ویب سائٹ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے دستبرداری کے اعلان پر ایران کے صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ہمیشہ سے بین الاقوامی تعلقات کو کمزور کرتے آئے ہیں، حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے جوہری انرجی آرگنائزیشن آف ایران کو صنعتی سطح پر جوہری مواد تیار کرنے کی ہدایات جاری کردی۔

ایرانی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے معاہدے میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’امریکا کی معاہدے سے علیحدگی کے باوجود تہران اس کا پاسدار رہے گا‘

معاہدے میں شامل دیگر ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے یورپی یونین کی سفارتکار فیڈریکا موگھیرنی نے کہا کہ یورپی ممالک ایران سے کیے گئے جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ایران معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرتا رہے گا اس وقت تک یورپی یونین کی جانب سے بھی معاہدہ کے نفاذ کی پاسداری کی جاتی رہے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ‘فرانس، جرمنی اور برطانیہ کو اس امریکی اقدام پر افسوس ہے، جوہری عدم پھیلاؤ کا دور ختم ہونے کو ہے‘۔

اسی تناظر میں الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتانیو گریس نے امریکی صدر کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں شامل دیگر ممالک کی جانب سے مذکورہ معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھنے کے ضمن میں ضروری اقدامات اٹھائے جانے چاہیے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ہماری حکومتوں کی جانب سے معاہدہ برقرار رکھنے کے وعدے کی پاسداری کی جاتی رہے گی، اس کے علاوہ امریکی صدر کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایران پر زور دیا گیا کہ جوہری معاہدے کے تحت کیے جانے والے سمجھوتے پر عمل جاری رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے جوہری معاہدے کیلئے نئی امریکی و فرانسیسی تجویز مسترد کردی

تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ جوہری معاہدہ ہی مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے سے روک سکتا ہے۔

قطر سے تعلق رکھنے والے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں چینی حکام کے حوالے سے بتایا کہ چین معاہدے کو برقرار رکھنے کی یقین دہانی کراتا ہے کیونکہ اس معاہدے سے دنیا میں امن کو فروغ ملا تھا، جو مذکورہ معاہدے میں فریق کی حیثیت سے موجود تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ معاہدے میں شامل روس نے بھی اس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی فیصلے کے باوجود جوہری معاہدے کو جاری رکھنے کی کوشش کریں گے، اس سلسلے میں روس کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ فیصلے سے شمالی کوریا کے ساتھ متوقع ملاقات میں جوہری ہتھیاروں پر ان کی بات چیت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

دوسری ایک عربی اخبار عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب نے امریکی صدر کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور سعودی حکومت نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں لگانے کی بھی حمایت کردی۔

خیال رہے کہ امریکا، ایران جوہری معاہدے سے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کردی گئی تھی۔

عرب نیوز کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں امریکا اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقاصد کی تکمیل کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ‘ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے پر امریکا کو تاریخی پشیمانی ہوگی‘

اس سلسلے میں ایرانی میڈیا نے ترک صدر طیب اردگان کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکی صدر کا معاہدے سے دستبرداری کا اعلان عدم استحکام اور تنازعات کو جنم دے سکتا ہے، ترجمان نے معاہدے میں شامل دیگر ممالک پر اسے برقرار رکھنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی جوہری ہتھیاروں کی مخالفت جاری رکھے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں