اسلام آباد: سینیٹ نے قومی اسمبلی کے لیے متفقہ طور پر فنانس بل 2017 میں معمولی ترمیم سمیت 157 سفارشات مرتب کرلی ہیں جسے آئندہ مالی بجٹ 19-2018 میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

ایوانِ بالا نے تجویز دی ہے کہ تمباکو کے پتے پر فی کلو 10 روپے ٹیکس ختم کردیا جائے جبکہ سگریٹ کی مد میں وصول ہونے والا ٹیکس شعبہ صحت پر خرچ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

سینیٹ نے ٹیکس دہندگان کے حوالے سے تجویز دی ہے کہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ابتدائی 5 ہزار ٹیکس دہندگان کو وی آئی پی شہری کا درجہ دیا جائے اور ریونیو میں اضافے کی غرض سے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

ایونِ بالا نے کہا کہ 100 روپے والے موبائل فون کارڈ پر عائد سیلز اور ایڈوانس ٹیکس ختم کیا جائے۔

علاوہ ازیں سینیٹ نے صنعتی خام مال پر ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی کی پیش کردہ تجویز کو بھی مسترد کردیا۔

سفارشات میں یہ بھی کہا گیا کہ زیرِ تربیت افراد کا وظیفہ 20 ہزار روپے مختص کیا جائے اور فنانس بل 2018 کی شق 2 میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں موجودہ ریٹ پر اضافے کی حد 25 فیصد تک رکھی جائے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا سود سے پاک اقتصادی نظام بنانے پر زور

دیگر سفارشات میں شامل ہے کہ سویا بین آئل پر موجودہ درآمدی ڈیوٹی میں کمی لائی جائے یا پھر موجودہ ڈیوٹی میں اضافہ نہ کیا جائے۔

سینیٹ نے تجویز دی کہ اندورنِ ملک فضائی ٹکٹ پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3 ہزار 600 روپے کم کرکے 18 سو روپے کردی جائے اور الیکڑک اور ہائی برِڈ کاروں پر ٹیکس اور ڈیوٹی برائے نام رکھی جائے۔

ایوانِ بالا کی پیش کردہ دیگر سفارشات میں ایک تجویز یہ بھی شامل تھی کہ کمشنر لینڈ ریونیو کو 10 برس پرانے کیسز کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے۔

سینیٹ نے قومی اسمبلی کو تجویز دی کہ شعبہ ڈیری کو بچانے کے لیے خشک دودھ کے درآمدی ٹیرف پر 45 سے 50 فیصد اضافہ کردیا جائے۔

یہ پڑھیں: سینیٹ: اپوزیشن نے بجٹ کو ’غیر آئینی’ قرار دے کر مسترد کردیا

علاوہ ازیں سینیٹ نے کہا کہ مچھلی کے بچوں کی درآمد پر عائد جی ایس ٹی 20 سے 5 فیصد جبکہ فروزن فش پر ریگولیٹری ڈیوٹی 45 سے 60 فیصد کردی جائے۔

سینیٹ نے تجویز دی کہ بجٹ 17-2016 میں زرعی مشینری پر ملنے والی رعایت کو جاری رکھا جائے اور تمام ٹیکس دہندہ گان تاجروں کو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ممبر شپ دی جائے تا کہ تاجروں کا ڈیٹا بیس مرتب کیا جا سکے۔

ایوانِ بالا کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ریفائنری پلانٹس لگانے کے لیے پلانٹس اور مشینری پرعائد سیلز ٹیکس ختم کردیا جائے۔


یہ خبر 10 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں