رمضان میں لگ بھگ ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزہ رکھے چاہے وہ بیماری کا ہی شکار کیوں نہ ہو اور ان میں ذیابیطس کے مریض سرفہرت ہوتے ہیں۔

انٹرنیشنل ڈائیبیٹس فیڈریشن کی ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو کے 93 فیصد مریض کم از کم 15 دنوں تک روزہ رکھتے ہیں۔

چونکہ یہ میٹابولک مرض ہوتا ہے لہذا اس کے شکار افراد میں کھانے اور پینے کے اوقات میں تبدیلی سے پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ڈی ہائیڈریشن، بلڈ شوگر میں کمی سمیت کئی خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد روزہ رکھنے کی صورت میں پورے مہینے اپنے شوگر لیول کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں۔

دبئی ہیلتھ اتھارٹی کے اسمارٹ کلینک کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے اور اس حوالے سے مختلف فتوے بھی موجود ہیں جبکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو روزے رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے تاکہ اس کے اثرات پر قابو پایا جاسکے۔

ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے شکار افراد کا شوگر لیول اگر 70 سے نیچے آجائے تو انہیں روزہ توڑ دینا چاہیے ’شوگر لیوم میں اضافے کے مقابلے میں کمی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، جن لوگوں کا شوگر لیول 70 سے نیچے گر جائے انہیں فوری طور پر روزہ توڑ دینا چاہیے، اسی طرح جن کی گلوکوز ریڈنگ 300 سے تجاوز کرجائے وہ بھی روزہ توڑ کر بہت زیادہ پانی استعمال کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں‘۔

شوگر لیول میں کمی کی صورت میں لوگوں کو بہت زیادہ پسینہ آنے، سردی لگنے، انتہائی شدید بھوک، بینائی دھندلانے، دل کی دھڑکن کی رفتار میں تیزی اور سر چکرانے جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے دوسری جانب شوگر لیول میں اضافے کی صورت میں مریض کو خشکی اور بار بار پیشاب کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

طبی ماہرین نے ایسے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ میٹھے کھانوں اور کیفین سے گریز کریں ’ذیابیطس کے مریض رمضان کے دوران ہر قسم کی غذا کا استعمال کرسکتے ہیں بس یہ خیال رکھیں کہ وہ متوازن غذا ہو‘۔

تاہم ماہرین نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ روزے کے دوران بلڈ شوگر کی سطح کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں کیونکہ یہ بہت ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں