ہولی وڈ کی معروف اداکارہ سلمیٰ ہائیک جنہوں نے نہ صرف 13 مئی کو دنیا کے سب سے بڑے فلمی فیشن میلے ’کانز‘ میں خواتین پروڈیوسرز و ہدایت کاروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

بلکہ انہیں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کرنے کے خلاف جاری مہم ’می ٹو‘ اور ’ٹائمز اپ‘ شروع کرنے والی اداکارہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

اب انہوں نے ایک اور مہم کا آغاز کرتے ہوئے ساتھی اداکاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اپنے معاوضے کم کردیں۔

واضح رہے کہ ہولی وڈ میں جہاں خواتین کو ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کے خلاف مہم جاری ہے، وہیں اداکاراؤں کو ساتھی اداکاروں سے کم معاوضہ دینے کے خلاف بھی مہم جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سلمیٰ ہائیک بھی ہاروی وائنسٹن کے متاثرین میں سے ایک

’کانز‘ فلمی میلے میں بھی سلمیٰ ہائیک اور کیٹ بلینشٹ کی سربراہی میں 13 مئی کو 82 اداکاراؤں و خواتین فلم پروڈیوسرز نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اداکاراؤں کو مردوں کے برابر معاوضے دیے جائیں۔

سلمیٰ ہائیک نے 13 مئی کانز میں دیگر اداکاراؤں کے ساتھ مل کر احتجاج بھی کیا—فوٹو: اے ایف پی
سلمیٰ ہائیک نے 13 مئی کانز میں دیگر اداکاراؤں کے ساتھ مل کر احتجاج بھی کیا—فوٹو: اے ایف پی

اب سلمیٰ ہائیک نے مردوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں تفریق ختم کرتے ہوئے خواتین کے یکساں معاوضے لینے چاہیے۔

سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق سلمیٰ ہائیک نے فلم سازوں سے یکساں معاوضے دینے کا مطالبہ کرنے کے بجائے اداکاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کے برابر معاوضے وصول کریں۔

میکسیکو نژاد امریکی اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں پتہ ہے کہ وہ اس مہم کو شروع کرنے سے تنقید کا نشانہ بنیں گی، تاہم انہیں یقین ہے کہ ان کا ساتھ دینے کے لیے بہت سارے لوگ آگے آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سلمیٰ پر نامناسب سین شوٹ کرانے کا دباؤ‘

سلمیٰ ہائیک کے مطابق مرد و خواتین کے معاوضے یکساں ہونے چاہیے اور انہیں اندازہ ہے کہ وہ ایسا مشورہ دینے پر نفرت اور تنقید کا نشانہ بنیں گی۔

سلمیٰ ہائیک کانز میں توجہ کا مرکز رہیں—فوٹو: فیشن ازل
سلمیٰ ہائیک کانز میں توجہ کا مرکز رہیں—فوٹو: فیشن ازل

تبصرے (0) بند ہیں