بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نورمحمد مسکانزئی نے مستونگ کیڈٹ کالج میں طلبہ پر تشدد کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ پر تشدد کے لیے مبینہ طور حکم دینے کے الزام میں گرفتار پرنسپل پولیس کی تحویل میں ہے اور تفتیش سے قبل سزا دینے سے اساتذہ پر منفی اثر پڑے گا۔

جسٹس نورمحمد مسکانزئی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مستونگ کیڈٹ کالج کے طلبہ پر اساتذہ کی جانب سے تشدد کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا میں مستونگ کیڈٹ کالج کے طلبہ پر ان کے سنیئرز اور اساتذہ کی جانب سے تشدد کے حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

بعد ازاں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انھوں نے موقف اپنایا تھا کہ پرنسپل کے بیٹے کو تھپڑ مارنے پر جونیئر طلبہ کو تشدد کانشانہ بنایا گیا ہے۔

سماعت کے دوران بنچ کے رکن جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ‘تعلیم میں سیاسی اثر ورسوخ نہیں ہونا چاہیے’۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اعتزاز گوریا نے واقعے کی فرسٹ انفاریشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی جمع کرادی اور کہا کہ ویڈیو اور طلبہ کے بیانات سے 9 ملزمان کی شناخت ہوگئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ طلبہ کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے والے ایک سینئر طالب علم کو مستونگ سے گرفتار کیاگیا ہے جبکہ پولیس دیگر ملزمان کو تلاش کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:جسمانی سزا پر کیڈٹ کالج مستونگ کے پرنسپل گرفتار

چیف جسٹس نورمحمد مسکانزئی نے کہا کہ ‘ایک معصوم شخص کو سزا نہیں دینی چاہیے’ اور پولیس قانون کے مطابق اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

بلوچستان ہائر ایجوکیشن کے سیکریٹری عبداللہ جان نے عدالت کو بتایا کہ تفیش کا آغاز کردیا گیا ہے اور تین رکنی تفتیشی ٹیم کو مستونگ بھیج دیا گیا ہے، کمیٹی کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے تشکیل دی ہے۔

ایک اور درخواست گزار ایڈووکیٹ نصیب اللہ نے زور دیا کہ ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے تتفتیش کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔

گورنر بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری سجاد بھٹہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ واقعے پر بات کرنے کے لیے کیڈٹ کالج کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ایک ‘ہنگامی اجلاس’ طلب کرلیا گیا ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے واقعے کو 'معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ قرار' دے دیا اور حکم دیا کہ متعلقہ حکام دو روز میں نتائج کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کریں۔

انھوں نے سجاد بھٹہ اور اعتزاز گورایا کو طلبہ کے خوف کو ختم کرنے کے لیے کیڈٹ کالج کے دورے کا بھی حکم دے دیا۔

کیس کی سماعت 28 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ پولیس نے مستونگ کیڈٹ کالج کے پرنسپل کو گزشتہ روز گرفتار کرکے عدالت کو آگاہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں