سعودی فٹ بال فیڈریشن نے معروف ریفری فہد المرداسی پر رشوت لینے کے جرم میں تاحیات پابندی عائد کرتے ہوئے فیفا کو روس میں ہونے والے ورلڈ کپ 2018 کے ریفریز پول سے ان کا نام خارج کرنے پر زور دیا ہے۔

فہد المرداسی نے ایک روز قبل ہی اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے ایک میچ کے نتیجے کو بدلنے کے لیے رشوت لیا تھا جس کے بعد انھیں معطل کردیا گیا تھا۔

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ ریفری مقبول ترین ریفری ہیں جنھیں 2011 میں فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے اپنے پول میں شامل کیا تھا جس کے بعد انھوں نے برازیل میں ہوئے 2016 ریو اولمپکس اور 2017 میں روس میں کنفیڈریشنز کپ میں اپنے فرائض انجام دیے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق فیفا کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور اس کے لیے مزید معلومات درکار ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘سعودی عرب کی فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے فہد المرداسی پر فٹ بال سے متعلق سرگرمیوں پر تاحیات پابندی کے حوالے سے معلومات کو فیفا دیکھ رہی ہے’۔

فیفا نے مزید کسی بیان سے قبل سعودی فٹ بال فیڈریشن سے مزید معلومات دینے کی درخواست کی ہے۔

خیال رہے کہ فہد المرداسی کو سعودی عرب میں ہونے والے کنگز کپ کے فائنل میں مدمقابل سرفہرست کلب الفیصلے اور الاتحاد کی ٹیموں کے میچ میں ریفری مقرر کیا گیا تھا تاہم میچ سے دو دن قبل ہی انھیں سزا سنا دی گئی ہے۔

سعودی عرب کی فٹ بال فیڈریشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انضباطی کمیٹی کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فہد المرداسی نے الاتحاد کے صدر سے رابطہ کرکے رشوت کے عوض ان کی ٹیم کو جتوانے کا کہا تھا جس کے بعد معاملہ فیڈریشن کو بھیج دیا گیا۔

سعودی فٹ بال فیڈریشن نے الاتحاد کے صدر حماد الثانیا کو طلب کر کے ریفری کی پیش کش کے حوالے سے ثبوت مانگے گئے، فہد نے ان کے ساتھ وٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا تھا اور رشوت کے بدلے میچ میں ٹیم کی مدد کا کہا تھا۔

فہد المیرداسی کا معاملہ فٹ بال فیڈریشن سے سعودی عرب کی کھیلوں کی مجلس عاملہ کے پاس گیا جہاں تفتیش کی گئی۔

تفتیش کے دوران فہد نے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد انھیں تاحیات فٹ بال کی سرگرمیوں سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

فہد المرداسی ورلڈ کپ 2018 کے لیے شامل 5 عرب ریفریز میں سے ایک تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں