حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے گزشتہ سال کی دوسری ششماہی کے دوران درخواستوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

اس بات کا انکشاف فیس بک کی ششماہی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

جولائی 2017 سے دسمبر 2017 کے دوران پاکستان کی جانب سے فیس بک سے ایمرجنسی اور لیگل پراسیس کے نام سے مجموعی طور پر ڈیٹا کے حصول کے لیے 1320 درخواستیں دی گئیں، یہ تعداد جنوری 2017 سے جون 2017 کے دوران 1050، جولائی 2016 سے دسمبر 2016 کے دوران 998، جبکہ جنوری 2016 سے جون 2016 کے دوران 719 تھی۔

مزید پڑھیں : فیس بک آپ کے بارے میں کیا کچھ جانتی ہے؟

فیس بک کے مطابق پاکستانی حکومت نے 1800 صارفین یا اکاﺅنٹس کے بارے میں ڈیٹا طلب کیا، یہ تعداد جنوری سے جون 2018 تک 1540، جولائی 2016 سے دسمبر 2016 تک 142، جبکہ جنوری سے جون 2016 کے دوران 1015 تھی۔

1800 اکاﺅنٹس یا صارفین کے لیے 1320 درخواستوں میں سے فیس بک نے 59 فیصد پر تعاون کرتے ہوئے حکومت کو کسی قسم کا ڈیٹا یا معلومات فراہم کیں۔

مجموعی طور پر 1280 لیگل پراسیس کی درخواستوں میں سے 59 فیصد جبکہ 39 ایمرجنسی درخواستوں میں سے 56 فیصد پر فیس بک انتظامیہ نے اقدام کیا۔

اس سے ہٹ کر بھی پاکستان کی جانب سے فیس بک سے کسی جرم کی تحقیقات کے لیے 464 درخواستوں کے ذریعے 598 اکاؤنٹس یا صارفین کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ کرنے کی درخواست کی گئی، جنوری سے جون 2017 کے دوران 399 درخواستوں کے ذریعے 613 اکاﺅنٹس یا صارفین کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ کرنے کی درخواست کی گئی، جولائی سے دسمبر 2016 میں 442 ، جبکہ جنوری سے جون 2016کے دوران 280 درخواستوں کے ذریعے 363 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ رکھنے کی درخواست کی گئی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی قانونی درخواستوں کی بناء 301 پیجز یا انفرادی اکاؤنٹس پر ایسے مواد کو بلاک کیا گیا جو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی، توہین مذہب یا ملکی خودمختاری کے خلاف تھا، جنوری سے جون 2017 کے دوران یہ تعداد177، جولائی سے دسمبر 2016 میں 6 جبکہ جنوری سے جون 2016کے دوران 25 تھی۔

یہ بھی پڑھیں : آپ کو فیس بک سے کیا ڈیلیٹ کرنا چاہیے؟

فیس بک کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صارفین سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے حکومتی درخواستوں میں گزشتہ ششماہی کے مقابلے میں 4 فیصد اضافہ ہوا اور امریکا، بھارت، جرمنی اور فرانس اس حوالے سے سرفہرست رہے۔

مجموعی طور پر دنیا بھر میں 82ہزار 341 درخواستیں 2017 کی دوسری ششماہی کے دوران فیس بک سے کی گئیں جو پہلی ششماہی میں 78 ہزار 890 تھیں۔

فیس بک نے 2018 کی پہلی سہ ماہی کے دوران فحش مواد کو ہٹانے پر کام کرتے ہوئے 2 کروڑ 10 لاکھ پوسٹس کو ہٹایا، اسی طرح 35 لاکھ پرتشدد پوسٹس، 25 لاکھ نفرت انگیز پوسٹس کو ہٹایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں