شوبز کی دنیا میں صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ مردوں کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور اس ہی حوالے سے پاکستانی ماڈل مجاہد رسول نے انکشاف کیا کہ انہیں بھی فیشن انڈسٹری میں ہراساں کیا گیا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے ماڈل مجاہد رسول نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے فوٹو گرافر عظیم ثانی پر انہیں ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔

مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام،علی ظفر نے میشا شفیع کو جھوٹاقرار دیدیا

می ٹو کے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے ماڈل نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ وہ گزشتہ 8 سالوں سے اپنی فیلڈ میں جدوجہد کررہے ہیں جس دوران انہیں کئی مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

انہوں نے فوٹوگرافر عظیم ثانی پر الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ اس دوران ان سے غیر اخلاقی گفتگو کی جاتی رہی، چانس دینے کے لیے شرائط پر اصرار کیا گیا، اکیلے میں ملنے کو، قابل اعتراض تصویریں شیئر کرنے کو کہا گیا۔

ماڈل نے مختلف نامعلوم شخصیات کے ساتھ اپنی گفتگو کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ فیشن انڈسٹری میں جنسی طور پر ہراساں ہونے والے اکیلے مرد نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’می ٹو‘: جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا

ڈان سے بات کرتے ہوئے مجاہد رسول نے بتایا کہ جو اسکرین شاٹس انہوں نے شیئر کیے وہ ان کی ایک مقبول ڈیزائنر کے ساتھ گفتگو ہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’سب ہی جانتے ہیں کہ یہ ہماری انڈسٹری کی سچائی ہے لیکن کوئی اس بارے میں بات نہیں کرتا، میں جانتا ہوں کہ مجھے ایسا کرنے کے بعد شاید کام نہ ملے، لیکن لوگوں کو اس بارے میں اگاہی ہونی چاہیے، ہوسکتا ہے ابھی کچھ تبدیل نہ ہو، لیکن 10 یا 20 سال بعد بہت کچھ تبدیل ہوسکتا ہے، ہراساں کرنے والوں کو اس بات کا اندازہ ہونا چاہیے کہ مظلوم ہمشیہ خاموش نہیں رہے گا‘۔

اس انکشاف پر تنقید کا سامنا کرنے کے سوال پر ماڈل نے بتایا کہ ’مجھے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، مجھے بہت سے لوگوں نے پیغامات بھیجے کے ایسے انکشاف کے بجائے میں خاموشی سے انکار کرسکتا تھا‘۔

خیال رہے کہ رواں سال گلوکارہ میشا شفیع نے گلوکار و اداکار علی ظفر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ انہیں کئی مرتبہ ہراساں کرچکے ہیں۔

جس کے بعد کئی اور خواتین نے علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں