اسلام آباد: رمضان المبارک میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

ایڈووکیٹ ذوالفقار احمد بھٹہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کابینہ، سیکریٹری ٹریڈ اینڈ کامرس اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ رمضان المبارک میں غریب آدمی افطاری کے لیے اچھی خوراک کے حصول کا اہتمام کرتا ہے لیکن حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث کچھ کاروباری اشخاص پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بائیکاٹ کے علاوہ پھل کیسے سستے کیے جا سکتے ہیں؟

درخواست میں کہا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے باعث غریب آدمی بھوک کا شکار ہے،لہٰذا ان چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ماہ رمضان میں کیلا 250 روپے فی درجن، سیب اور آم 200 روپے فی کلو فروخت کیے جارہے ہیں جبکہ کرپٹ مافیا کے باعث عام آدمی پھلوں اور سبزیوں کو خریدنے کی قوت کھوچکا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کیلئے ماہ رمضان میں برآمدات پر پابندی لگائی جائے، اس کے علاوہ پھلوں اور سبزیوں کی قلت سے بچنے کیلئے برآمدات سے متعلق پالیسی بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگے پھلوں کا بائیکاٹ کریں یا نہ کریں

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ اشیاء خوردونوش کی عام آدمی تک رسائی کے لیے مربوط حکمت عملی بنانے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ ماہ رمضان کی آمد سے قبل ہی ملک بھر میں اشیاء خوردونوش، خاص طور پر پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ چیزیں غریب عوام کی پہنچ سے بالکل دور ہوجاتی ہے۔

ضلعی اور شہری انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے ماہ رمضان کے حوالے سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کا تعین تو کیا جاتا ہے لیکن یہ قیمتیں صرف فہرست کی حد تک محدود رہتی ہیں اور عوام وہی مہنگے داموں ضروری اشیاء خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں