افغانستان کے شہر جلال آباد میں کرکٹ میچ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہوگئے۔

صوبائی گورنر کے دفتر کے بیان کے مطابق عوام کی ایک بڑی تعداد شام کے وقت مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ ‘رمضان کپ’کا میچ دیکھ رہے تھے کہ ہجوم کے درمیان اچانک دھماکا ہوا۔

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی جبکہ طالبان کی جانب سے وٹس ایپ میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے ان کا ہاتھ نہیں ہے۔

پاکستانی سرحد کے قریب واقع صوبے ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد میں طالبان کی موجودگی ہے جبکہ دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ (داعش) کا بھی مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ داعش نے ستمبر 2017 میں کابل میں کرکٹ میچ کے دوران بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جہاں تین افراد جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:کابل کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب خود کش دھماکا،3 افراد ہلاک

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے ایک بیان میں جلال آباد حملے کی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دہشت گردوں نے رمضان کے مقدس مہینے میں بھی ہمارے عوام کو مارنے کا سلسلہ بند نہیں کیا اور ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ کسی مذہب اور مسلک کے پابند نہیں ہیں اور وہ انسانیت کے دشمن ہیں’۔

افغانستان میں 1990 کی دہائی میں طالبان کے دور میں بھی کرکٹ کے حوالے سے منفی تاثر پایا جاتا تھا اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ سمجھا جاتا تھا۔

بعد ازاں امریکی مداخلت کے بعد ملک میں کرکٹ کو مقبولیت حاصل ہوئی اور کھلاڑیوں نے اپنی بے مثال کارکردگی سے دنیائے کرکٹ میں اپنا مقام بنایا اور گزشتہ برس ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی اقوام کی صف میں شامل ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں