اسلام آباد: پاکستان میں سیاحت کی صنعت روز بروز کمزور ہوتی جارہی ہے جبکہ رواں موسم گرما میں صرف 30 کوہ پیماؤں نے کے ٹو اور نانگا پربت کا رخ کیا۔

دوسری جانب الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری قرار حیدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہترین کھانا، ثقافتی رنگوں سے بھرپور ماحول، خوبصورت تاریخی مقامات سمیت دنیا کی 5 بڑی اور متعدد چھوٹی چوٹیاں موجود ہیں لیکن چوٹیوں کے درشوار ترین راستوں کی وجہ سے کوہ پیماہ دوسرے ممالک سے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پہاڑوں کے دیس میں کوہ پیماؤں کی ناقدری کیوں؟

انہوں نے مزید بتایا کہ شمالی علاقہ جات کے فضائی کرایوں میں اضافہ اور گلگت سے اسکردو تک خراب روڈ کی وجہ سے مقامی سیاحوں کی دلچسپی بھی اس علاقے کے حوالے سے ختم ہورہی ہے۔

قرار حیدری نے بتایا کہ روڈ کی خراب حالت کے باعث 4 گھنٹے کا راستہ 10 گھنٹوں سے زائد پر محیط ہوجاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال غیریقینی کیفیت کو فروغ دے رہی ہے جس کی وجہ سے سیاحت مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ 2013 میں نانگا پربت پر 4 ہزار 2 سو میٹر کی بلندی پر پولیس کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 10 غیر ملکی کوہ پیماؤں اور 1 مقامی گائیڈ کو ہلاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: قراقرم کے اصل ہیروز

قرار حیدری نے تجویز دی کہ غیر ملکی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی مرتب کرنی ہوگی، سیاحت سے متعدد افراد کا ذریعہ معاش منسلک ہے، اگر محکمہ سیاحت پالیسی مرتب نہیں کرے گا یا مارکیٹنگ میں دلچسپی ظاہر نہیں کرے گا تو ملک میں سیاحت کو بھی فروغ نہیں ملے گا۔

اس کے باوجود کوہ پیماء نانگا پربت، کے ٹو اور گاشربرم ون اور ٹو پر پیمائی میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ دیگر چھوٹی چوٹیوں پر کوہ پیمائی کے لیے روس، ہنگری، سویڈن، جرمنی، ایران، آسٹریا، کینیڈا، چلی، اٹلی اور امریکا سمیت دیگر ممالک سے غیر ملکی آنا چاہتے ہیں۔

قرار حیدری نے بتایا کہ رواں موسم میں تجربہ کار اور نیم تجربہ کار کوہ پیما آئیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما مائیک ہارن رواں سال نانگا پربت سر کرنے کے لیے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوہ پیمائی کے موسم سے قبل ہی امیدواروں کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ممکن ہے۔


یہ خبر 20 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں