اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتخابات 2018 کے بعد حکومت کے قیام کی صورت میں پہلے 100 روز کے لیے 6 نکاتی ایجنڈے کا اعلان کردیا جس میں طرزِ حکومت کی تبدیلی اولین ترجیح ہوگی۔

پی ٹی آئی کے زیرِ اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے پی ٹی آئی کی ترجیحات میں سے طرزِ حکومت کی تبدیلی کو سرِ فہرست قرار دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے 6 نکاتی ایجنڈے میں طرز حکومت کی تبدیلی کے علاوہ معیشت کی بحالی، زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ، سماجی خدمات میں انقلاب، پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت وغیرہ شامل ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن میں مصروف تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا پہلی مرتبہ ان کی جماعت نے الیکشن کے لیے ایسی تیاری کی ہے جو پہلے نہیں کی تھی۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اگر 2013 میں ان کی جماعت کو حکومت ملتی تو ایسی تیاری ممکن نہیں تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک چھوٹا طبقہ مجھے کیوں نکالا کہہ کر یہ بتا رہا ہے کہ پاکستانی معاشرہ کتنا نیچے گر چکا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 2 حکومتوں کے دوران 270 کھرب روپے کے قرضے لیے لیکن پاکستان کی مکمل تاریخ میں 60 کھرب روپے کے قرضے لیے گئے تھے۔

سربراہ تحریک انصاف نے ان کی پارٹی کے 100 روزہ حکومتی ایجنڈے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ملک میں حکومت، صحت، تعلیم اور سیکیورٹی کے نظام کو کس طرح بہتر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سول سروس میں اصلاحات لائی جائیں گی اور پولیس کو میرٹ کی بنیاد پر غیر سیاسی بنایا جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے ابتدائی 100 روز میں نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرے گی اور نچلے طبقے کو اوپر لایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں نے ملک پر قرضوں میں اضافہ کیا لیکن انہیں یہی نہیں معلوم کہ یہ قرضہ واپس کیسے ادا کرنا ہے۔

پاکستان میں 1960 کی دہائی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس دور میں پورے ایشیا میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا تھا جس کی سب سے بڑی وجہ سول سروس میں بہتری تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سول سروس میں بہترین لوگ آتے تھے، لیکن جب یہ سیاست کی نذر ہوئی تو اس کے بعد پاکستان میں ترقی کی رفتار سست ہوگئی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان میں دنیا بھر کی طرح گلوبل وارمنگ کا خطرہ ہے، ملک سے جنگلات کا تیزی سے خاتمہ ہورہا ہے اور گرمی بڑھ رہی ہے، اس کا توڑ نکالنے کے لیے درخت لگانے ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی کے نکات

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

اس سے قبل تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اہم نکات پیش کیے اور کہا کہ وفاقی کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا خیبرپختونخوا میں انضمام کیلئے قانون سازی کی جائے گی اور یہاں پر تعمیر و ترقی کے لیے ایک بڑے منصوبے (میگا منصوبے) کا آغاز کیا جائے گا اور اس کے علاوہ فاٹا میں باقی تمام قوانین کو لاگو کرنے کا آغاز کیا جائے گا۔

بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر سیاسی مفاہمت کی کوششیں شروع کی جائے گی اور صوبے کا احساسِ محرومی ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو بااختیار بنایا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں خصوصاً گوادر میں جاری ترقیاتی عمل میں مقامی آبادی کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

جنوبی صوبہ پنجاب کے حوالے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بسنے والے 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو غربت کی دلدل سے نکالنے اور صوبوں کے مابین انتظامی توازن قائم کرنے کے بنیادی مقاصد کے تحت صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی کی بہتری کیلئے خصوصی منصوبہ بنایا جائے گا جس میں بہتر انتظامات، سیکیورٹی، انفراسٹرکچر، گھروں کی تعمیر، ٹرانسپورٹ کا نظام، کچرا اٹھانے کا بہتر انتظام اور پینے کے صاف پانی جیسی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ اور غریب ترین اضلاع سے غربت کے خاتمے کے لیے جاری کاوشوں کو تقویت دینے کے لیے خصوصی پلان تیار کیا جائے گا۔

اسد عمر کے نکات

اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنی تقریر میں 100 روزہ ایجنڈے کے اہم نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نوجوانوں کو روزگار کی فراہم کرے گی اور 5 برس کے دوران ایک کروڑ سے زائد نوکریا پیدا کی جائیں گی، اور اس حوالے سے ملکی تاریخ کی سب سے زبردست حکمتِ عملی سامنے لائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف اپنی مذکورہ پالیسی کے ذریعے ہنر دینے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پیداواری صنعت کو عالمی منڈی میں مقابلے کی اہلیت سے آراستہ کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کم ٹیکس، برآمدات پر چھوٹ اور اضافی سہولیات پر مبنی امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا، اور مزدورں کی حفاظت لیے ایک لیبر پالیسی شروع کی جائے گی۔

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ نجی شعبے کے ذریعے 5 سالوں کے دوران کم لاگت سے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے ’وزیراعظم اپنا گھر پروگرام‘ شروع کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے ذریعے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا، روزگار کے اسباب پیدا ہوں گے اور معاشرے کے غریب ترین طبقے کو چھت جیسی بنیادی سہولت میسر آئے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں موجود سیاحتی مقامات کو بہتر بنانے اور نئے مقامات کی تعمیر کے لیے نجی شعبے سے سرمایہ کاری کے لیے فریم ورک بنایا جائے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت سرکاری گیسٹ ہاﺅسز کو ہوٹلز میں بدلنے کا عمل شروع کرے گی، اور انہیں عوام کے لیے کھولا جائے گا جبکہ پہلے 100 دنوں کے دوران 4 نئے سیاحتی مقامات دریافت کیے جائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ ان کی حکومت ابتدائی 100 روز کے اندر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی سربراہی کے لیے ایک دلیر، قابل اور متحرک چئیرمین فوری طور پر مقرر کرے گی، اور ادارے کے لیے اصلاحاتی پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت کاروبار کرنے کی عالمی رینکنگ میں 147ویں نمبر سے نیچے جانے والے پاکستان کو 100 کے اندر لے کر آئے گی اور پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے، سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے، غیر ملکی پاکستانیوں کی معیشت میں شمولیت کو بہترکرنے اور ملکی برآمدات میں قابلِ ذکر اضافے کے لیے وزیراعظم کی سربراہی میں ’کونسل آف بزنس لیڈرز‘ قائم کیا جائے گا۔

اسد عمر کے مطاب تحریک انصاف اپنے ابتدائی 100 روز میں ریاستی اداروں کی تنظیمِ نو، ملک میں توانائی بحران کا خاتمہ کرنے کے لیے اقدامات، شہریوں اور صنعتکاروں کی مالی وسائل تک رسائی میں اضافہ، اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اقتصادی راہدی منصوبے کو حقیقتاً ایک انقلابی منصوبہ بنانا ہے۔

ارباب شہزاد کے نکات

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اور الیکشن منیجمنٹ سیل کے سربراہ ارباب شہزاد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ طرز حکومت میں تبدیلی کیلئے شفافیت پہلا قدم ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف قومی احتساب بیورو (نیب) کو مکمل خود مختاری دے گی اور بیرونِ ملک محفوظ مقامات پر چھپائی گئی چوری شدہ قومی دولت کی وطن واپسی کے لے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی اور بازیاب کی گئی دولت غربت میں کمی لانے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا کے طرز کے بہتر بلدیاتی نظام کو پورے ملک میں لایا جائے گا، جس کے ذریعے اختیارات اور وسائل کی گاﺅں کی سطح تک منتقلی کی راہ ہموار کی جائے گی۔

ارباب شہزاد نے کچھ نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس کی اصلاح کے کامیاب نمونے کی پیروی کرتے ہوئے تمام صوبوں میں قابل اور پیشہ وارانہ مہارت کے حامل انسپکڑ جنرلز کی فوری تعیناتی کے ذریعے پولیس کو غیر سیاسی اور بہتر بنانے کے عمل کا آغاز کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر ان کی حکومت آئی تو زیر التواء مقدمات کے خاتمے کا بندوبست کیا جائے گا، ایک برس کی مدت کے اندر تمام مقدمات کے تیز تر اور شفاف ترین فیصلوں کے لیے متعلقہ ہائی کورٹس کی مشاورت سے خصوصی طور پر تحریک انصاف کے ’جوڈیشل ریفارمز پروگرام‘ کا آغاز کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پارٹی اپنی حکومت کے پہلے 100 روز سے متعلق ایجنڈے میں وفاقی بیورو کریسی میں خالصتاً اہلیت و قابلیت کی بنیاد پر موضوع ترین افسران مقرر کریں گے۔

اس کے ساتھ تحریک انصاف، سول سروسز کے ڈھانچے میں کلیدی تبدیلی کے منصوبے کی تیاری کےلیے ’ٹاسک فورس‘ قائم کی جائے گی جو سرکاری افسران کی مدتِ ملازمت کے تحفظ اور احتساب کے طریقہ کار کے ذریعے بیورو کریسی کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے قابل عمل تجاویز مرتب کرے گی، جس کے نتیجے میں ذہین اور قابلیت کے حامل افراد کو بیورو کریسی میں شمولیت کی ترغیب ملے گی اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ان کی خدمات کے حصول کا انتظام کیا جائے گا۔

جہانگیر ترین کے نکات

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق رکنِ اسمبلی جہانگیر ترین نے اپنے خطاب میں اہم نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے ابتدائی 100 روز میں کاشتکار کیلئے زراعت کو منافع بخش بنانے کیلئے زرعی ایمرجنسی کا نفاذ کرے گی، کسانوں کی مالی امداد اور وسائل تک رسائی میں اضافہ کیا جائے گا اور زرعی اجناس کے مناسب دام یقینی بنانے کے لیے منڈیوں اور ذخائر میں اضافے کی مہم شروع کی جائے گی۔

اپنے نکات میں جہانگیر ترین نے بتایا کہ حکومت پاکستان کودودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات میں خود کفیل بنانے کا منصوبہ شروع کرے گی اور لاکھوں چھوٹے چھوٹے کسانوں کو بہتر کرنے کے لیے گوشت کی پیداوار کو بڑھانے پر ایک پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تیزی کے لیے وزیراعظم کی سربراہی میں فوری طور پر ’نیشنل واٹر کونسل‘ قائم کرے گی، اور قومی سطح پر پانی کے بچاﺅ کی کوششوں میں توسیع کے لیے قومی واٹر پالیسی سے ہم آہنگ منصوبہ مرتب کیا جائے گا۔

پرویز خٹک کے نکات

وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے اور تحریک انصاف کی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت پہلے 100 روز میں مفصل منصوبے مرتب کرے گی جس کے ذریعے واضح کیا جائے گا کہ کیسے تحریک انصاف کی حکومت پانچ سالوں میں صحت اور تعلیمی معیار، عوام کی ان تک رسائی اور ان کے انتظامِ کو بہترکرنے کویقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’صحت انصاف کارڈ‘ کو پورے ملک میں موجود خاندانوں تک توسیع دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ انکم سپورٹ پروگرام کو فوری طور پر 54 لاکھ خاندانوں سے بڑھا کر خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے 80 لاکھ خاندانوں تقریباً 6 کروڑ پاکستانیوں تک توسیع دی جائے گی، جبکہ معذور افراد کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ خواتین کی ترقی اور بہبود، شہریوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور ماحول کے تحفظ کے لیے شجر کاری کی جائے گی۔

شیریں مزاری کے نکات

رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے 100 روزہ ایجنڈے میں وزارت خارجہ کی ادارہ جاتی استطاعت بشمول قانونی استطاعت، صلاحیت اور عالمی رسائی میں اضافے کے ذریعے وزارت کومضبوط بنانے کے عمل کا آغاز کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں آنے کے بعد قومی مفادات سے ہم آہنگ پالیسیوں کا آغاز کرے گی اور پاکستان کی ترجیحات کو مد نظر کھتے ہوئے مغربی اور مشرقی ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے تنازعات کے حل کا کلیہ اپنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی منصوبہ بندی کے لیے کام کا آغاز کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد علاقائی اور عالمی طور پر دو طرفہ اور کثیرالجہتی سطح پر پاکستان کی مطابقت میں اضافے کے لیے چین اور خطے میں پاکستان کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو توسیع دی جائے گی۔

ڈاکٹر شیری مزاری کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے ذریعے معیشت کی مضبوطی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، نیشنل سیکیورٹی آرگنائزیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور ساتھ ساتھ داخلی سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Saleem May 20, 2018 07:01pm
MashaAllah... Seems good efforts for human beings... Want to see more for Karachi as its ruined badly by current provincial government is last 2 tenure
عبیداللہ خلیل May 21, 2018 04:53am
عمران خان خوابوں سے نکل کر حقائق کا ادراک کریں