وزریراعلیٰ بلوچستان کی مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے ایک رکن اسمبلی کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے اختلافات پر غیرمناسب زبان استعمال کرنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

ڈان نیوز کو ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ایک سینئر پارلیمنٹیرین نے حال ہی میں پیش کردہ بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے غیرمناسب زبان استعمال کی تھی۔

ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ ‘عہدہ عزت سے زیادہ اہم نہیں ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر معطل ایم پی ایز کی بحالی معافی سے مشروط

صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال اس اہم عہدے سے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور دیگر اہم وزرا نے ان سے اپنا استعفیٰ واپس لینے کے لیے رابطہ کیا ہے لیکن انھوں نے سب کی درخواستوں کو رد کردیا ہے۔

ڈاکٹررقیہ ہاشمی کے استعفیٰ کے نتیجے میں عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں رواں سال ڈرامائی انداز میں قائم ہونے والے حکومت کو اگلے مالی سال کے بجٹ کو اسمبلی سے منظور کروانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے مالی سال 2018-19 کا بجٹ پیش کیا تھا اور پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ محکمہ خزانہ نے ترقیاتی بجٹ میں 10 ارب روپے کم کرنے پر زور دیا تھا تاکہ پنشن کی مد میں ادائیگیاں کی جاسکیں جو صوبائی حکومت کے لیے مالی حوالے سے ایک بڑا بوجھ بن رہا تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کئی اراکین اسمبلی نے پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے نواب ثنااللہ زہری کی حکومت کو ختم کر دیا تھا اور عبدالقدوس بزنجو کو نیا وزیراعلیٰ منتخب کرلیا تھا۔

قبل ازیں بلوچستان اسمبلی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے معطل 4 ارکان اسمبلی کو ڈپٹی اسپیکر شاہدہ روف کے خلاف غیرپارلیمانی گفتگو پر معطل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں