لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مابین جاتی امرا میں ملاقات کے حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ کی قیادت کا خیال ہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حمایت یا مخالفت سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوںکہ ‘سب جانتے ہیں کہ نگراں وزیراعظم کو آخر میں کون کنٹرول کرتا ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ‘پارٹی کو نگراں وزیراعظم کے لیے امیدوار نامزد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اگر یہ ہی صورتحال برقرار رہی تو معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سپرد ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سیاستدان نگراں وزیراعظم کا معاملہ الیکشن کمیشن بھیجنے سے گریز کریں‘

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے پیش گوئی کی تھی کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ ای سی پی کے پاس جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے عہدیدار نے بتایا کہ نواز شریف نگراں وزیراعظم کا معاملہ ای سی پی میں بھیجنے سے گریزاں ہیں تاہم وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نامزد امیدوار کو بھی قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت حیرانگی کی بات ہو گی کہ اگر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپوزیشن رہنما سید خورشید شاہ کے نامزد کردہ نگراں وزیراعظم کے امیدوار پر رضا مندی کا اظہار کردیں’۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ‘اگر انتخابات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے خلاف کوئی معاملہ سامنے آیا تو کم از کم پارٹی نگراں وزیراعظم پر تنقید کرنے کی پوزیشن میں ہوگی’۔

مزید پڑھیں: کل تک نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کر لینگے، عمران

دوسری جانب خورشید شاہ کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم 22 مئی تک نگراں وزیراعظم کا اعلان کردیں گے۔

پنجاب سے پی پی پی کے رہنما نوید چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ سید خورشید شاہ غیر متنازع شخصیت کا نام نگراں وزیراعظم کے لیے منگل کے روز پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں یقین ہے کہ خورشید شاہ کی جانب سے پیش کردہ نام پر مسلم لیگ (ن) کو بھی اعتراض نہیں ہوگا’۔

نوید چوہدری نے امید ظاہر کی کہ مسلم لیگ (ن) اس معاملے پر سینیٹ انتخابات کی طرح سیاسی کھیل نہیں کھیلے گی۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی مدت 31 مئی کو مکمل کرلے گی جس کے بعد نگراں حکومت انتظامی امور سنبھال لے گی جبکہ انتخابات جولائی یا اگست میں متوقع ہیں۔

اگر وزیراعظم اور اپوزیشن رہنما نگراں وزیراعظم کے انتخاب پر ناکام ہوتے ہیں تو دونوں کو 3 نام پیش کرنے ہوں گے، پیش کردہ 6 ناموں کو پارلیمنٹری کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔

یہ پڑھیں: ’نگراں وزیراعظم کا اعلان آخری لمحات میں ہوگا‘

اگر کمیٹی بھی نگراں وزیراعظم پر حتمی فیصلہ لینے میں ناکام رہی تو معاملہ ای سی پی کے حوالے کردیا جائے گا اور ای سی پی اپنی مرضی سے پیش کردہ ناموں میں سے کوئی ایک نام نگراں وزیراعظم کے لیے منتخب کر سکے گی۔

جاتی امرا میں 3 رہنماؤں کے مابین ہونے والی ملاقات کے حوالے سے پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کی جانب سے دیئے جانے والے متنازع بیان پر بھی بات نہیں کی جبکہ شہباز شریف نے اپنے پارٹی رہنماؤں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے بڑے بھائی کو متنازع بیانات دینے سے منع کریں گے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے بعد رہنماؤں نے شہباز شریف کو کہا تھا کہ وہ نوازشریف کو مشورہ دیں کہ ‘فوج اور عدلیہ سے محاذ آرائی’ پر مبنی نظریہ کے ساتھ انتخابات میں حصہ نہ لیں۔


یہ خبر 21 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں