وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد کے اسکولوں میں بچوں کے 100 فیصد اندراج، برقراریت اور گریجویشن کے لیے 100/100/100 تعلیمی پروگرام کا آغاز کردیا اور امید ظاہر کی کہ صوبوں کی جانب سے بھی اس کام کا آغاز کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 100/100/100 پروگرام کو پہلی مرتبہ سالانہ بجٹ میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پیش کیا گیا تھا جس کے حوالے سے انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ ’یہ ہمارا قومی فریضہ ہے جو میں آج پاکستان کے بچوں سے کر رہا ہوں کہ ہم تمہیں تعلیم دیں گے‘۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں درسی کتب اور نصاب کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں نصاب پر نظرثانی وقت کی اہم ضرورت ہے اور ترقی کے حصول کے لیے ہمیں نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر تعلیم کا نظام بنا رہے ہیں کیونکہ کوئی ملک تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، آپ کسی ملک کو بھی دیکھ لیں اس نے تعلیم کو عام کرکے ہی ترقی کی ہے۔

مزید پڑھیں: تعلیمی معیار میں پنجاب تیسرے،خیبرپختونخوا پانچویں نمبر پر ہے،رپورٹ

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی تعلیم کو عام کرنے کی بہت کوششیں کی گئی ہیں لیکن اس میں ابھی بہت کام کرنا باقی ہے، تاہم تعلیم کے شعبے کی قیادت وفاق کو ہی کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک ملک میں صرف 4 فیصد بچوں کا حکومتی نصاب پڑھ کر جامعات میں جانا حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، جسے بہتر کرنے کے لیے اساتذہ کی تربیت اور نصابی اصلاحات کی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے باوجود تعلیم کے فروغ کے لیے ہمہ وقت تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پنجاب میں 50 لاکھ بچیاں تعلیم کے حصول سے محروم‘

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ معیاری تعلیم کا حصول لازم ہے اور تعلیم کو معیاری بنانے کے لیے حکومت کا کردار اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے پر عزم ہے اور ہمارا ہدف ہے کہ 100 فیصد بچوں کا اسکول میں داخلہ ہو، اس سلسلے میں صوبے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں