احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق سربراہ احد چیمہ کے خلاف نیب کی جانب سے نئے دائر کیے گئے آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق کیس میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ہوئے انہیں تمام کیسز میں 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں جج نجم الحسن نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق کیسز کی سماعت کی، اس دوران گرفتار احد چیمہ اور ملزم شاہد شفیق کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے احد چیمہ سے متعلق اہم انکشافات کیے گئے اور عدالت کو بتایا گیا کہ احد چیمہ کے لیپ ٹاپ سے اہم ریکارڈ ملا ہے، جس کے مطابق بہت سی ٹرانزکشن ہوئی ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ احد چیمہ نے لاہور کار سینٹر کے مالک کو ڈھائی کروڑ روپے دیے جبکہ احد چیمہ کے بہنوئی منصور نے بھی گاڑی بک کروائی۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ اور شاہد شفیق کا مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ احد چیمہ کے اثاثوں کی مالیت کروڑوں روپے تھی اور احد چیمہ کے بھائی کے نام پر موجود اکاؤنٹ میں 2 لاکھ ڈالر کی ٹرانزیکشن ہوئی، اس پر احد چیمہ کے وکیل نے بتایا کہ ان کےموکل کے تمام اثاثہ جات اعلان کردہ ہیں اور محکمے کے ریکارڈ میں بھی موجود ہیں۔

علاوہ ازیں احتساب عدالت میں احد چیمہ کے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیب کی جانب سے احد چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

تاہم عدالت نے دونوں کیسز میں ایل ڈی اے کے سابق سربراہ کا 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دیتے ہوئے انہیں جیل بھیج دیا۔

خیال رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار احد چیمہ کا 90 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہوگیا تھا، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ نیب کے قانون کے تحت ایک مقدمے میں 90 روز سے زائد کا جسمانی ریمانڈ حاصل نہیں کیا جاسکتا، جس کے باعث نیب نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق ایک اور کیس عدالت میں دائر کیا اور احد چیمہ سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 21 فروری کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔

بعدِ ازاں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈنس (جی او آر) میں پنجاب کے تمام اضلاع کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹینٹ کمشنرز کو طلب کرکے بند کمرہ میٹنگ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک انتظامی امور شروع نہیں کریں گے جب تک خفیہ ایجنسیوں، سیاستدانوں اور عدالتوں کے ہاتھوں ان کے سینئرز کی توہین کا سلسلہ جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ، شاہد شفیق کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

تاہم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے افسران کو احتجاج سے روکتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کوئی افسر احتجاج نہیں کرے گا اور جسے استعفیٰ دینا ہے وہ دے دے۔

بعد ازاں احد چیمہ کے ریمانڈ میں عدالت کی جانب سے متعدد بار توسیع کی گئی اور انہیں تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا۔

خیال رہے کہ پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 21, 2018 05:20pm
احد چیمہ کی آمدن نہ ہونے کے باوجود کروڑوں کی ٹرانزکشن کی گئی جس پر انگلیاں تو اٹھے گی۔ مگر شہباز شریف نے گزشتہ روز بجلی پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر احد چیمہ زندہ باد کے نعرے لگائے، آخر کیوں؟ اگر احد چیمہ یا شہباز شریف خود کچھ اچھا کام کرتے ہیں تو اس میں واہ واہ کی کیا ضرورت ہے یہ تو اس کام کی تنخواہ لیتے ہیں، اپنی جیب سے خرچ کرتے تو ہم بھی واہ واہ کرتے۔