کراچی: عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان میں مضبوط معاشی سرگرمیوں کے آغاز کی اُمید ظاہر کی ہے جبکہ پاکستان کی کریڈٹ پروفائل کو بی 3 اسٹیبل میں شامل کرنے کی تصدیق بھی کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موڈیز انویسٹرز سروس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی کریڈٹ پروفائل کو ملک کی بڑھتی ہوئی ترقی کی کارکردگی اور صلاحیت، بڑی لیکن کم آمدنی والی معیشت اور 16-2013 تک انٹرنیشنل مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تحت شروع ہونے والے پروگرام میں اصلاحات کا بہتر ٹریک ریکارڈ کی حمایت بھی حاصل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں سیاسی تغیرات کے باوجود ملکی معیشت اپنی راہ پر گامزن ہے، جن کی وجہ سے ملک کے سیاسی اور معاشی تناظر میں عدم استحکام پیدا ہوگیا تھا۔

موڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملکی معیشت کی مضبوطی کا تعلق زیادہ ٹرانسپیرنسی اور کم ہوتے افراطِ زر اور اس کے اتار چڑھاؤ پر ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان کا بی 3 آزاد ریٹنگ پر نقطہ نظر ملکی کریڈٹ پروفائل پر متوازن خطرات کا عکاس ہے۔

مزید پڑھیں: موڈیز: پاکستان کی ’بی تھری‘ ریٹنگ برقرار

موڈیز کی تجزیاتی سالانہ کریڈٹ رپورٹ برائے پاکستان میں 4 کیٹیگری کے مشاہدے کیے گئے ہیں جن میں معاشی طاقت (مثبت)، اداروں کی طاقت (مثبت)، مالیاتی مضبوطی (منفی) اور خطرے کی حساسیت (زیادہ) شامل ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا کہ پاکستان میں موڈیز کی توقعات سے کئی زیادہ ترقی کی مضبوط صلاحیت موجود ہے کیونکہ سی پیک کے کامیاب نفاذ سے تعمیراتی ڈھانچے کے مسائل کو ختم کرکے پاکستانی معیشت کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور پاکستان میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری بھی متحرک ہوسکتی ہے۔

تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موڈیز کی اُمیدوں کے برعکس سی پیک منصوبے کی وجہ سے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ سکتا ہے اور اعلیٰ سطح کی برآمدات پاکستان کے لیے بیرونی قرضوں میں پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2017 پاکستانی معیشت کے لیے کیسا رہا؟

موڈیز نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور سیاسی خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر قرض کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور انہیں برداشت کرنے کی کم صلاحیت کے ساتھ کمزور معاشرتی انفرا اسٹرکچر ملکی معاشی مسابقت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے مثبت لیکن بڑھتے ہوئے بیرونی قرضے ملک کی کرنسی کی قدر کو بہتر کرنے میں مالی معاونت کی ناکامی کو بے نقاب کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں