دمشق: شام کے سرکاری میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شامی فورسز نے دمشق کے جنوبی ضلع اور متصل علاقوں سے داعش کے جنگجوؤں کا صفایا کردیا جس کے بعد شامی فورسز کو 2012 کے بعد پہلی مرتبہ پورے دمشق پر کنٹرول حاصل ہو گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں قائم سیرین آبرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شامی حکومت کی فورسز اور داعش کے درمیان فائربندی کا معاہدہ ہو گیا لیکن جب تک شام کی سرزمین کو جنگجوؤں سے پاک نہیں کر لیا جائے گا، کارروائی کا سلسلہ جاری رہے گا’۔

یہ بھی پڑھیں: دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

اس حوالے سے بتایا گیا کہ دمشق کے جنوبی حصے میں فورسز اور اتحادی فلسطینی میلیشیا نے گزشتہ مہینے فلسطینی کمیپ یارمک اور اس سے متصل اضلاع قدم، تادتم اور حجر الاسود پر داعش کا قبضہ ختم کرنے کے لیے حملے کیے۔

تاہم گزشتہ روز شامی فورسز نے اعلان کیا کہ دمشق کے جنوبی حصے کو داعش سے خالی کرالیا گیا۔

نگراں ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحیم نے بتایا کہ ‘انخلاء کا عمل مکمل ہو چکا، داعش کے جنگجوؤوں اور ان کے اہل خانہ پر مشتمل 16 سو افراد کو 32 بسوں میں بیٹھا کر جنوبی دمشق سے باہر نکال دیا گیا ہے’۔

واضح رہے کہ دمشق کے نواحی علاقوں میں داعش کے آخری ٹھکانے خالی کرانے کے لیے شامی فورسز سے زبردست لڑائی گزشتہ ایک ہفتے سے جاری تھی۔

مزید پڑھیں: شام میں عرب افواج پر مشتمل دستہ بھیجا جاسکتا ہے، مصر

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ دمشق سے بے دخل کیے جانے والے داعش کے جنگجوؤں کو شام کے مشرق میں صحرائی علاقے بدہایہ میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں تاحال داعش کے چند لوگ موجود ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کے نگران ادارے کے مطابق انخلاء کے بعد شامی فورسز یارمک اور اس کے قریبی ضلع حجر الاسود میں داخل ہوئے’۔

خیال رہے کہ شام میں یارمک فلسطینوں کا سب سے بڑا کیمپ تھا جو طویل عرصے سے جنگ وجدل کا میدان بنا رہا۔

شامی حکومت کے علاوہ باغی اور جنگجوؤں نے مذکورہ ضلع پر حملے کیے۔

یہ پڑھیں: ’مصر میں ایک اور انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے‘

داعش کے جنگجوؤں نے 2015 میں یارمک میں اپنے قدم جمائے اور بتدریج ان کی تعداد 1 لاکھ 60 ہزار سے بڑھ گئی تھی۔

داعش کے انخلاء کا سارا عمل رات کی تاریکی میں ہوا جب میڈیا بھی موجود نہیں تھا۔


یہ خبر 22 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں