لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف، مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماؤں کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کے معاملے پر متفرق درخواستوں پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی (پیمرا) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار اظہر صدیقی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا عدلیہ مخالف مواد روکنے میں ناکام ہوچکا ہے جبکہ پیمرا قوانین کے مطابق ایسا مواد نشر نہیں ہوسکتا۔

مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر: وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت طلب

درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں نواز شریف کی جانب سے ڈان اخبار کو دیے گئے انٹرویو کا مواد بھی پیش کیا گیا، جس پر عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر آپ الگ درخواست دائر کریں، ہم قانون کے مطابق دیکھیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے پیمرا سے جواب طلب کرتے ہوئے 24 مئی تک سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 17 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر کیس میں کسی کا نام لیے بغیر 1973 کے آئین کے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی عائد کی تھی۔

بعد ازاں اس فیصلے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اتنا اچھا حکم جاری کیا اور یہ فیصلہ بنیادی حقوق سے متصادم نہیں تھا۔

عدلیہ مخالف ریلی: عدالت کا معافی نامہ دوبارہ ڈرافٹ کرنے کا حکم

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں قصور میں عدلیہ مخالف ریلی اور نعرے بازی کے معاملے پر بھی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا گیا کہ آپ کتنے دن بیمار ہونا ہے، اگر کسی کو یہ غلط فہمی ہے کہ کوئی اس معاملے کو لٹکا لے گا تو یہ غلط فہمی ہی رہے گی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی جانب سے کہا گیا کہ وکلاء ہمارے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔

اس موقع پر ملزمان ناصر خان اور جمیل خان نے تحریری معافی نامہ عدالت میں جمع کرایا، تاہم عدالت نے معافی نامے میں غلطیاں ہونے کے باعث دوبارہ ڈرافٹ کرنے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت ایم پی اے کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ریلی سے متعلق سی ٹی کی کاپی دے دیں، جس پر عدالت نے جواب دیا کہ آپ وہ سی ڈی نہیں دیکھ سکیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرعدالت نے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کارکنان پر فردِ جرم عائد کرتے ہوئے ملزمان کو 7 دن میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عدلیہ مخالف ریلی نکالنے پر مسلم لیگ(ن) کے کارکنان پر فردِجرم عائد

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ قصور میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی جانب سے ریلی نکالی گئی تھی جس میں عدلیہ مخالف تقاریر اور نعرے لگائے گئے۔

اگرچہ ان کی یہ تقاریر ٹیلی وژن پر نشر نہیں ہوئی لیکن ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تھیں جن سے تقاریر کرنے والوں کی شناخت کی گئی۔

اس ریلی کے خلاف قصور ڈسٹرکٹ بار کے صدر مرزا نسیم نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں درخواست گزار نے بتایا کہ کشمیر چوک پر ریلی میں موجود مسلم لیگ (ن) کے قائدین اور کارکنان نے عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کی اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف نازیبا تقاریر بھی کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں