برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک بار پھر چین کا رُخ کر لیا اور اپریل میں چینی بینکوں سے ’اچھی، مسابقتی شرح‘ پر ایک ارب ڈالر کا قرض لیا۔

فنانشل ٹائمز (ایف ٹی) کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر طارق باجوہ چینی بینکوں سے اچھی شرح پر قرض حاصل کرنے کی تصدیق کی۔

اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’اس رقم سے دونوں ممالک کے درمیان مالی، سیاسی اور عسکری تعلقات مضبوط ہوں گے۔‘

رپورٹ میں طارق باجوہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’چین کی کمرشل بینکوں کے پاس پیسوں کی بھرمار ہے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 18.1 ارب ڈالر تھے جو رواں سال مئی میں کم ہو کر 10.8 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے لیے 502 ملین ڈالرز قرض کی منظوری

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام کو امید ہے کہ چینی بینکوں سے ملنے والی اس رقم سے پاکستان، قرض کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانے سے بچ جائے گا۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں پاکستانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کو قرض دینا چین کے بھی مفاد میں ہے، لیکن انہوں نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے لیے حاصل کیے گئے قرضوں کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

پاکستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے چین تقریباً 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، تاہم وہ اسلام آباد کو سی پیک منصوبے کے لیے فراہم کیے جانے والے قرض کی تفصیلات بتانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا ہے۔

اسلام آباد میں بےنام عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’چینی لوگوں کو مغربی اداروں کی طرح سی پیک منصوبے کی ہر چھوٹی سے چھوٹی مالی تفصیل جاننے کی جلدی نہیں ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے لیے پاکستان کو مالی ٹرمز بتانے کی ضرورت ہوگی۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان، عالمی بینک کے درمیان قرض معاہدوں پر دستخط

ایف ٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ حاصل کیے گئے ایک ارب ڈالر سے قبل بھی پاکستان، چینی بینکوں سے اپریل 2017 سے تقریباً 1.2 ارب ڈالر حاصل کر چکا ہے، جبکہ مزید قرض لیے جانے کی بھی توقع ہے۔

رپورٹ میں ایک اور گمنام عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ ’پاکستان کی وزارت خزانہ نے چینی حکام سے اپریل 2019 میں مالی سال کے اختتام سے قبل اضافی کم از کم 50 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کے لیے غیر رسمی مذاکرات کر لیے ہیں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں