قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کراچی کے قریب سپر ہائی وے سے 75 ارب روپے مالیت کی 10 ہزار ایکڑ قبضہ کی گئی ریاستی زمین کو واگزار کرا لیا۔

ڈان میں گزشتہ دنوں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان زمینوں پر ریونیو حکام کی مدد سے چند ہاؤسنگ اسکیمیں تعمیر کی جارہی تھیں۔

نیب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ریونیو حکام کے خلاف تھانہ بولا خان، جامشورو میں زمینوں کی جعلی الاٹمنٹ کے حوالے سے تحقیقات کے دوران نیب کو ریونیو حکام کی جانب سے منسوخ کی گئیں ہزاروں ایکڑ زمین حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی‘۔

مزید پڑھیں: ڈی ایچ اے سٹی کے باعث کسان اپنی زرعی اراضی سے محروم

ترجمان کا کہنا تھا کہ 17 اپریل کو 3 ریونیو حکام کو ریاست کی قیمتی 731 ایکڑ زمین کے ریکارڈ میں جعلی انٹری کرتے ہوئے اسے نجی زمین دکھانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

اس پیش رفت کی بنیاد پر ’رد نہ کیے جانے والے شواہد‘ حاصل ہوئے جس کے نتیجے میں نیب کو 10 ہزار ایکڑ کی سرکاری زمین حاصل ہوئی جس پر لینڈ مافیا نے قبضہ کر رکھا تھا اور اس قبضے کو جامشورو ضلع کے ریونیو حکام کی جانب سے منسوخ کردیا گیا ہے۔

نیب کے ترجمان نے نشاندہی کی کہ دیہ بابر بند تعلقہ بولا خان کی 731 ایکڑ زمین ایک بڑی رہائشی اسکیم کا حصہ تھی جبکہ سپر ہائی وے کراچی کے قریب دیہ ہتھل بوٹھ تعلقہ بولا خان دیگر ہاؤسنگ اسکیموں کا حصہ تھی۔

نیب حکام نے انکشاف کیا کہ ان زمینوں کی کل لاگت تقریباً 75 ارب روپے تھی جن پر ریونیو حکام کی جانب سے اس کے فروخت کے دستاویزات جاری کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی:الاٹمنٹ غیر قانونی قرار، پلاٹس کی فروخت روکنے کا حکم

نیب کے بیان میں کہا گیا کہ ’تحقیقات آخری مراحل میں ہیں اور جلد ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیے جائیں گے‘۔

تاہم نیب حکام کی جانب سے جاری اعلامیے میں سپر ہائی وے کے قریب ہاؤسنگ اسکیمز کی تعداد کے حوالے سے نہیں بتایا گیا جبکہ اس میں جعلی اسکیموں کی بھی نشاندہی نہیں کی گئی جس سے مظلوم سرمایہ کار اپنا تحفظ کرسکیں۔

نیب کی تحقیقات کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ احتساب ادارے نے ڈان کی سپر ہائی وے پر دو بڑی رہائشی اسکیموں کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے پر انکوائری کا آغاز کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر نیب نے 731 ایکڑ زمین کا معاملہ اٹھایا جس کے بارے میں ان کی پریس ریلیز میں ’بڑی رہائشی اسکیم‘ سے تعلق ہونے کا کہا گیا جبکہ انہوں نے انکشاف کیا کہ حقیقت میں یہ ڈی ایچ اے سٹی کی اسکیم میں سے تھی جو اب واپس حاصل کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: بغیر اجازت بننے والی بحریہ ٹاؤن،دیگر ہاؤسنگ اسکیمیں گرانے کا حکم

ذرائع نے نشاندہی کی کہ ڈی ایچ اے سٹی چند ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے جس میں سے 731 ایکڑ زمین کو ریونیو ریکارڈ میں تبدیلی کرتے ہوئے واپس حاصل کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واپس حاصل کی گئی زمینیں سپر ہائی وے پر تعمیر ہونے والی 5 سے 6 ہاؤسنگ اسکیمز میں سے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب کو ان ہاؤسنگ اسکیمز کی نشاندہی کرنی چاہیے تاکہ معصوم سرمایہ کاروں کو اپنی محنت کی کمائی ان اسکیمز میں زمینوں کی خریداری میں لگانے سے روکا جاسکے اور ان اسکیموں میں تھرڈ پارٹی مفاد پیدا ہونے سے بھی روکا جاسکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 24, 2018 10:57pm
good