اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک میں 1947 کے بعد سے اب تک رونما ہونے والے تمام اہم واقعات کے پس پردہ محرکات سامنے لانے کے لیے حقائق کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمیشن ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد تشکیل دیا جائے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس بات کا فیصلہ کرنا چاہیے کہ جو کچھ ملک میں اب تک ہوا ہے اس کے پوشیدہ حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ ماضی کی غلطیاں دہرانے سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے وزیراعظم نواز شریف ہی ہیں، شاہد خاقان عباسی

وزیر اعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم کے حالیہ متنازع بیان پر ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا جاتا تو وہ یہ عہدہ چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حقائق کمیشن بنانے کے حق میں ہوں، عوام تک حقائق پہنچانے کے لیے چند دن نہیں بلکہ طویل عرصہ درکار ہے اور اس کے لیے بات چیت کا عمل جتنی جلدی ممکن ہو شروع کیا جانا چاہیے۔

جولائی میں متوقع عام انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) آئندہ عام انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کیلئے شاہد خاقان عباسی، خورشید شاہ کی ملاقات بے نتیجہ ختم

جب ان سے پوچھا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اتنی بڑی تعداد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کیوں اختیار کررہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ جو افراد مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر جارہے ہیں انہیں نواز شریف کے اس شکوہ پر تحفظات نہیں کہ ’مجھے کیوں نکالا‘، میں انہیں اچھی طرح جانتا ہوں کوئی ایک بھی نظریاتی بنیادوں پر پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوا سب نے ذاتی مفاد کے لیے جماعت تبدیل کی۔

نگراں وزیراعظم کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ کی جانب سے تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک پر تاحال متفق نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی جانب سے 3 نام دیئے گئے لیکن ان میں کسی پر اتفاق نہیں ہوا چناچہ آئندہ پیر کو دوبارہ ملاقات کی جائے گی جس میں نگراں وزیراعظم کے لیے چوتھے نام پر غور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نگراں وزیراعظم کا اعلان آخری لمحات میں ہوگا‘

انہوں نے اس معاملے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہا کہ اگر ہم دونوں حتمی نام پر متفق نہ ہوسکے تو بھر یہ معاملہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی طے کرے گی اور اگر کمیٹی بھی یہ فیصلہ کرنے میں ناکام ہوگئی تو الیکشن کمیشن آف پاکستان دونوں فریقین کے تجویز کردہ ناموں میں سے نگراں وزیراعظم کا فیصلہ کرے گا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ان کے اور اپوزیشن رہنما کے درمیان سمجھوتہ نہ ہونے کی صورت میں دونوں فریقین 2،2 نام پالیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی مدت رواں ماہ 31 تاریخ کو اختتام پذیر ہورہی ہے، اس حوالے سے خورشید شاہ پہلے ہی اس بات کا امکان ظاہر کرچکے ہیں کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 25 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں