دبئی: سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کریک ڈاؤن کے دوران حراست میں لی جانے والی انسانی حقوق کی 3 نمایاں خواتین رضاکاروں کو رہا کردیا۔

واضح رہے سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دیئے جانے سے ایک ماہ قبل شروع ہونے والے کریک ڈاون میں انسانی حقوق کے متعدد رضاکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

اس بارے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی کی مشرق وسطیٰ سے متعلق مہم کی ڈائریکٹر سماح حدید نے بتایا کہ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ عائشہ المنیٰ، حیسہ الشیخ اور مدیحہ الجروش کو رہا کیا جاچکا ہے تاہم اس کے پس پردہ وجوہات سے واقف نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی خواتین کارکنان قید

انہوں نے سعودی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے زیر حراست دیگر تمام رضاکاروں کو بھی غیر مشروط طور پر فوری رہا کیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں 3 بزرگ خواتین کے ساتھ دیگر 11 خواتین رضاکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق گرفتار کی جانے والی ان خواتین میں زیادہ تر وہ بزرگ خواتین شامل تھیں جو سعودیہ میں ڈرائیونگ کا حق دیئے جانے اور قدامت پسند اسلامی ملک کے مردوں کی سرپرستی کے قانون کے خاتمے کے لیے مہم چلاتی رہی ہیں۔

واضح رہے اس معاملے پر سعودی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا اس لیے باقی خواتین کی رہائی سے متعلق کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے مزید 4 کارکن گرفتار

خیال رہے کہ رہا ہونے والی ان خواتین میں 70 سالہ عائشہ المنیٰ بیمار ہیں، جو 1990 میں پہلی مرتبہ خواتین کے ڈرائیونگ کے حق کے لیے احتجاجی مہم چلانے والے گروہ کا حصہ ہونے کی وجہ سے معروف ہیں، سعودی عرب کے ایک اور رضاکار نے بھی ان کی رہائی کی تصدیق کی۔

انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے لجين الھذلول کی حراست پر خدشات کا اظہار کیا گیا، جو بے باک اور نڈر قسم کی رضاکار ہیں اور ان کے بارے میں کسی قسم کی کوئی اطلاعات نہیں۔

اس حوالے سے دیگر رضاکاروں نے بتایا کہ گرفتار افراد کو وکلاء تک رسائی نہیں تھی اور نہ ہی یہ علم تھا کہ انہیں کہاں رکھا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 25 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں