2014 میں لاپتہ ہونے والے ملائیشیا کے طیارے کی تحقیقات میں پہلی مرتبہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسے روسی فوجی بریگیڈ نے میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس کے باعث طیارہ تباہ ہو کر مشرقی یوکرین میں جاگرا تھا۔

اس سلسلے میں قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ پرواز ایم ایچ 17 کو نشانہ بنانے والا میزائل بی یو کے-ٹیلر، روس کے علاقے کرسک میں 53 اینٹی ایئر کرافٹ میزائل بریگیڈ نے فائر کیا تھا۔

اس ضمن میں نیدر لینڈ میں کی گئی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈچ تفتیش کار ’ولبرٹ پالیسین‘ نے بتایا کہ 53 بریگیڈ روسی فوج کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں؛ ملائیشین ایئر لائن کا طیارہ ’حملے‘ میں تباہ، 295 افراد ہلاک

اس سے قبل تفتیش کاروں نے بتایا تھا کہ طیارے کو روسی ساختہ میزائل نظام بی یو کے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جو یوکرین کے ماسکو نواز باغیوں کے زیر اثر علاقے میں روس سے لایا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ میزائل کس نے فائر کیا۔

اس حوالے سے کی جانے والی تفتیش میں ٹیم نے کرسک سے یوکرین کی سرحد کی جانب میزائل کے راستے کو ویڈیو اور تصاویر کی مدد سے دوبارہ جانچا۔

واضح رہے کہ 17 جولائی 2014 کو ملائیشین ایئر لائن کی کوالالمپور کے ایئرپورٹ سے ایمسٹرڈم کے لیے اڑان بھرنے والی پرواز، مشرقی یوکرین کے متنازع علاقے سے گزرتے ہوئے فضا سے غائب ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: ملائیشین طیارے کو تیز رفتار چیزوں سے نشانہ بنانے کا انکشاف

جس کے بعد کافی عرصے تک تلاش کے باوجود طیارے کا ملبہ کہیں نہیں مل پایا تھا، اس حادثے میں طیارے پر سوار تمام 298 مسافر اور جہاز کا عملہ ہلاک ہوگیا تھا، ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر افراد ڈچ تھے تاہم دیگر 17 ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی طیارے میں سوار تھے، جس میں آسٹریلوی، برطانوی، ملائیشیئن اور انڈونیشین شہری شامل تھے۔

اس ضمن میں ولبرٹ پالیسین کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ بی یو کے-ٹیلر بہت سی انوکھی خصوصیات کا حامل ہے، جس میں سے میزائل چلانے کے لیے ایک خاص قسم کے فنگر پرنٹ بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشین طیارے کی بین الاقوامی تحقیقات

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہماری تفتیش کے تحت سامنے آنے والے نتائج کے مطابق بدقسمت طیارے کو روسی فوج کے 53 بریگیڈ نے اسی میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 25 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں