اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے رمضان المبارک میں انعامی شوز پر پابندی اور پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ جزوی طور پر معطل کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن اور نجی ٹی وی کی اپیل پر سماعت کی۔

اس دوران عدالت کے دو رکنی بینچ نے رمضان المبارک میں تمام چینلز پر 5 وقت کی اذان نشر کرنے اور مغرب کی اذان سے قبل اشتہارات نشر نہ کرنے کا حکم معطل کردیا۔

عدالت نے پاکستانی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی مواد نشر نہ کرنے سے متعلق بھی سنگل بینچ کا حکم نامہ معطل کیا گیا جبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے وزارت داخلہ کی کمیٹی کے قیام کا حکم نامہ بھی معطل کیا۔

مزید پڑھیں: رمضان نشریات: عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر 8 چینلز کو نوٹسز جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو رمضان المبارک کے پہلے عشرے کی عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کے سنگل بینچ کے حکم کو بھی معطل کردیا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ سنگل بینچ کے حکم نامے میں شامل جن نکات کو معطل کیا، ان کو قانونی حیثیت حاصل نہیں تھی۔

عدالت کے دو رکنی بینچ نے فیصلے میں کہا کہ تمام چینلز رمضان کے مہینے کا تقدس برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کریں جبکہ پیمرا ریگولیٹری اتھارٹی ہے، اگر کوئی بھی چینلز پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ عدالت کے دو رکنی بینچ نے انعامی شوز پر پابندی کے سنگل بینچ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری نہیں کیا۔

سنگل بینچ کا فیصلہ

یاد رہے کہ 9 مئی 2018 کو اسلام آبائی ہائی کوٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے ایک فیصلہ دیا گیا تھا، جس میں ٹی وی چینلز کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ رمضان المبارک میں لاٹری، جوا اور سرکس جیسے پروگرامز پر پابندی ہوگی۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں پیمرا کی گائیڈ لائن کے برخلاف کوئی پروگرام نشر نہیں ہوگا اور تمام پروگرامز کی سخت نگرانی کی جائے گی جبکہ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا تھا کہ تمام چینلز اس بات کو یقینی بنائیں کہ پروگرام کے میزبان اور مہمان کی جانب سے رمضان المبارک کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔

مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ رمضان المبارک میں تمام چینلز 5 وقت مسجد الحرام اور مسجد نبوی صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی اذان مقامی وقت کے مطابق نشر کریں گے، اس کے علاوہ مغرب کی اذان ( یعنی افطار کے وقت) سے 5 منٹ قبل تک کوئی اشتہار نہیں چلایا جائے گا بلکہ درود شریف اور پاکستان کے استحکام، سلامتی اور امن کے لیے دعا کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’رمضان میں کسی چینل پر کوئی نیلام گھر اور سرکس نہیں ہوگا‘

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ کوئی لاٹری اور جوا پر مشتمل پروگرام، یہاں تک کے حج اور عمرے کے ٹکٹس کے حوالے سے بھی کسی چیز کو براہ راست یا ریکارڈیڈ نشر نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ نیلام گھر اور سرکس جیسے پروگرامات لازمی رکنے چاہئیں۔

اس کے علاوہ عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی مواد، خاص طور پر بھارتی ڈارمے، اشتہارات اور فلموں پر پابندی ہوگی جبکہ صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد ضابطہ اخلاق کے تحت نشر کرنے کی اجازت ہوگی اور اس میں ریاست اور اسلام مخالف چیزوں کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے۔

عدالت میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت، ساحر لودھی، فہد مصطفیٰ اور وسیم بادامی کو خبر دار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ باز نہ آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں