اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاک بھارت خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہان کی جانب سے مشترکہ طور پر لکھی گئی کتاب کے مواد پر بحث کرنے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اجلاس بلایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واضح رہے کہ ’دا اسپائی کرونیکل: را اینڈ دا الیوژن آف پیس‘ نامی کتاب انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی اور ریسرچ اینڈ اینالسزونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے مشترکہ طور پر تحریر کی۔

اس کتاب سے دونوں متحارب ہمسایوں کے مجنمند تعلقات میں جہاں ارتعاش پیدا ہوا، وہیں کشمیر میں بھارتی ریاست کی جانب سے کی گئی ظالمانہ کارروائیوں پر بھی تنفید کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کتاب پر پوزیشن واضح کرنے کیلئے اسد درانی کو طلب کرلیا،آئی ایس پی آر

تاہم سابق وزیراعظم نوز شریف کو یقین ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے اس کتاب میں کئی راز افشاء کیے ہیں، چنانچہ اس معاملے پر گفتگو کرنے کے لیے فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کی ضرورت ہے.

اس کے ساتھ انہوں نے اہم معاملات، مثال کے طور پر بلوچستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا خاتمہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور سینیٹ چیئرمین کا انتخاب کی تحقیقات کے لیے قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔

اس حوالے سے نواز شریف نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ آئندہ بننے والی مسلم لیگ(ن) کی حکومت ایک طاقتور کمیشن تشکیل دے گی جو ماضی کے اہم واقعات کی تفتیش کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام سب دیکھ رہی ہے کہ کس طرح کچھ سازشی عناصر ذرائع ابلاغ کو کنٹرول کرنے اور اس کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ عناصر ٹیلی ویژن چینلز پر دباؤ ڈال کے اخبارات کی ترسیل میں رکاوٹ اور کیبل آپریٹر کی مدد سے نشریات میں مداخلت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: ممبئی حملے سے متعلق بیان گمراہ کن قرار

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ چالیں آزادی اظہارِ رائے پر قدغن کے مترادف ہیں، اگر مسلم لیگ (ن) دوبارہ اقتدار میں آئی تو ان اہم مسائل کے حل کے لیے ایک طاقتور کمیشن بنائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام متوازی حکومت کی اجازت نہیں دے گی، کیوںکہ ملک ایک وقت میں ایک سے زائد حکومتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جس طرح شاہد خاقان عباسی نے 10 ماہ گزارے ہیں وہ قابلِ تعریف ہیں اور کسی کا نام لیے بغیر ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ملک میں ایک وقت میں 2 یا 3 متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا، پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کے باہر بیٹھ کر واپس آجاتے تھے جبکہ مجھے واجد ضیا نے اپنے دفتر بلایا اور میں بطور وزیراعظم پیش ہوتا رہا۔

نواز شریف نے دعوٰی کیا کہ 28 جولائی 2017 کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی سیاست میں غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی جس کے اثرات پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے اور اسٹاک مارکیٹ پر پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: ’قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ حقائق پر مبنی نہیں‘

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی نگراں وزیراعظم کے نام پر کی جانے والی مشاورت کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائے گی، بصورت دیگر یہ معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا.

نوازشریف کا کہنا تھا کہ پہلے ایک معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا، کیا اب بھی بلایا جائے گا؟ انہوں نے سوال کیا کہ کون ہے جو کارکنوں کو توڑ کو دوسری جماعتوں میں شامل کرارہا ہے؟ کون ہے جو ایک ترمیم کے لیے ووٹ نہ دینے کے لیے اسمبلیوں میں جانے سے روکتا ہے؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ میڈیا کسی وجہ سے ڈرتا ہے لیکن الحمد اللہ میں نہیں گھبراتا اور نہ ڈرتا ہوں، نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب حساب کتاب کا وقت آگیا اور میں نے 70 پیشیاں بھگت کر اس کی مثال قائم کردی۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد کرتا ہوں،نواز شریف

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے 5 سال پورے ہونے سے پہلے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کردیئے، ہم سی پیک لے کر آئے اب اس میں بھی خلل پڑ رہا ہے، سی پیک میں بھی رکاوٹ آگئی ہے، منصوبے سست روی کا شکار ہوگئے ہیں۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک زرداری صاحب کا منصوبہ تھا تو ان کے دور میں شروع کیوں نہیں ہوا اور اگر فاٹا اصلاحات ان کا ایجنڈا تھیں تو ان کی حکومت نے کی یہ اصلاحات کیوں نہیں کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں