حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق کرنے میں ناکام ہوگئی، جس کے بعد معاملہ مشاورت کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات منسوخ ہونے کے بعد اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’اس معاملے پر وزیر اعظم سے اب کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) نگراں وزیر اعظم کے لیے اپنے پہلے دیئے گئے ناموں سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’شروعات میں پیپلز پارٹی نگراں وزیر اعظم کے لیے ریٹائرڈ ججز کو نامزد کرنا چاہتی تھی، لیکن مسلم لیگ (ن) نے اصرار کیا کہ اس عہدے کے لیے ریٹائرڈ ججز کو نامزد نہیں کیا جانا چاہیے، جس پر ہم نے اپنا موقف تبدیل کیا اور ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام تجویز کیے۔‘

’تاہم حکمراں جماعت نے اپنا موقف تبدیل کیا اور ریٹائرڈ ججز کے نام پر اصرار کیا۔‘

یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیر اعظم صاف، شفاف انتخابات کو یقینی بنا پائے گا؟

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’وہ جمعہ کی شام کو اپنے آبائی علاقے روانہ ہوجائیں گے اور پیر کو لوٹیں گے، جس کے بعد وہ نگراں وزیر اعظم کے لیے دو مجوزہ نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیج دیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو خط بھی لکھیں گے اور انہیں پارٹی کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہوگی، جس کے بعد عام انتخابات منعقد کرانے کے لیے نگراں حکومت ذمہ داریاں سنبھالے گی جو جولائی کے آخر میں متوقع ہے۔

نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق کرنے کے لیے پہلے ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے عہدے کے امیدواروں کے نام سامنے نہ لانے پر اتفاق کیا تھا، تاکہ ناموں پر ’تنازعات‘ سے بچا جاسکے۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کے نام لیک، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں لفظی تکرار

نگراں وزیراعظم کی تقرری کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا، چوہدری نثار

دوسری جانب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسمبلی عمارت میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اب کوئی شک نہیں رہا کہ نگراں وزیر اعظم کی تقرری کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نگراں وزیر اعظم کے لیے پہلی ترجیح تصدق حسین جیلانی کی نظر آرہی ہے۔‘

چوہدری نثار نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے آئندہ وزیر اعظم بننے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ضروری نہیں کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے والے انتخابات میں بھی کامیاب ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آئندہ عام انتخابات میں چار حلقوں سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلی کی دو حلقوں سے الیکشن لڑوں کا۔‘

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ 95 فیصد اراکین قومی اسمبلی میرے ہم خیال تھے، لیکن کوئی موقف کو عملی جامہ پہنانے والا بھی تو ہو۔‘

تبصرے (0) بند ہیں