حقوق کے مبصرین کا کہنا تھا کہ فیڈرل جج نے الاسکا جیل کے گارڈز کو رمضان المبارک میں مسلمانوں کو افطار میں سور کا گوشت کھلانے سے روک دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ’ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کونسل برائے امریکی اسلامی تعلقات (سی اے آئی آر) نے مقدمہ درج کراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انکریج کَرکشنل کمپلیکس نے ظالمانہ اور غیر معمولی سزاؤں کی آئینی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی ضلعی عدالت برائے الاسکا نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے جیل کے گارڈز کو فوری طور پر سرکاری صحت کی گائیڈلائنز کے مطابق غذا فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

واشنگٹن میں مقیم ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ سی اے آئی آر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے امریکی مسلمانوں اور دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اینکریج میں مسلمان جو رمضان میں روضے رکھ رہے ہیں وہ 18 گھنٹے تک بغیر کچھ کھائے پیے رہتے ہیں۔

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ روضےدار قیدیوں کو روزانہ 11 سو کیلوریز کی غذا دی جاتی ہیں جو کہ مردوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ڈھائی ہزار کیلوریز کی ضرورت سے انتہائی کم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کو دیے گئے کھانے میں سور کا گوشت بھی شامل ہوتا ہے جس کی اسلام میں ممانعت ہے۔

سی اے آئی آر کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے ساتھ اس قسم کا سلوک مذہبی زمین کے استعمال اور انٹسٹیٹیوشنالائزڈ پرسنز ایکٹ اورپہلی اور چودہویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے جس میں برابر تحفظ اور مذہبی رسومات کی آزادانہ ادائیگی کی خلاف ورزی تھی۔

ان کی جانب سے دائر مقدمے میں قیدیوں کے لیے ایک متوازن غذا اور پالیسی میں تبدیلی تاکہ آئندہ ایسا دوبارہ نہ ہو، کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں