شمالی کوریا کا کہنا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سربراہی کانفرنس منسوخ کیے جانے کے باوجود امریکا کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان سے ’کسی بھی وقت‘ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ اگلے ماہ سنگاپور میں ہونے والی جوہری سربراہی کانفرنس کو منسوخ کر رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خط میں تاریخی اجلاس کے منسوخ ہونے کی وجہ شمالی کوریا کا ’غصہ‘ اور ’دشمنیت‘ کو ٹھہرایا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کو خط لکھ کر سنگاپور اجلاس منسوخ کردیا

اب تک پیانگ یانگ کا امریکی صدر کے یو ٹرن پر مصالحتی رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔

پہلے نائب وزیر خارجہ کم کائی گوان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ’غیر متوقع‘ اور ’افسوس ناک قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے مذاکرات کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں اور حکام کسی بھی وقت آمنے سامنے بیٹھنے کے لیے تیار ہیں‘۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان سے کچھ دیر قبل ہی شمالی کوریا نے ’جذبہ خیر سگالی‘ کے تحت اپنے جوہری تجربے کی جگہ کو ختم کردیا تھا۔

تاہم دونوں اطراف سے دھمکیوں کے تبادلے کے بعد آمنے سامنے ملاقات ہوتی نظر نہیں آرہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے مذاکرات سے قبل شمالی کوریا نے جوہری ٹیسٹ سائٹ تباہ کردی

ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان اس وقت سامنے آیا جب شمالی کوریا نے اس سے ایک روز قبل امریکی نائب صدر مائیک پینس کو ’جاہل اور بے وقوف‘ کہا تھا۔

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ڈونلڈ ٹرمپ کے کم جونگ ان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ’افسوس کے ساتھ، آپ کے حالیہ بیانوں میں انتہائی غصہ اور دشمنیت کے باعث، مجھے یہ غیر مناسب لگتا ہے کہ ایسے موقع پر ہم طویل عرصے سے منصوبہ بندی کیے جانے والی ملاقات کا انعقاد کریں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’آپ کے اور میرے درمیان ایک بہترین رابطہ قائم ہورہا تھا اور آخر میں صرف یہ رابطہ ہی اہمیت رکھتا ہے، اگر آپ اس انتہائی اہم سمٹ کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل کرتے ہیں تو بلا جھجک مجھے فون کریں یا خط لکھیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں