اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے غیر متوقع طور پر وفاقی حکومت کے ملازمین کو قومی خزانے سے 3 ماہ کی تنخواہ کے مساوی رقم بطور اعزازیہ دینے کا اعلان کردیا۔

صرف وفاقی ملازمین کے لیے مذکورہ اعلان سے قومی خزانے سے تقریباً 25 سے 30 ارب روپے خرچ ہوں گے، تاہم مسلح افواج کے اہلکاروں کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ رقم 75 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

iیہ بھی پڑھیں: پاکستان کا مجموعی قرضہ 180 کھرب سے تجاوز

اس حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات سے پہلے دھاندلی کے زمرے میں نہیں آتا، انتخابات نگراں حکومت اور عدلیہ کے ماتحت کرائے جائیں گے تو وفاقی حکومت کے ملازمین کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے جانبداری کا جواز پیدا نہیں ہوتا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم جو اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) کے سربراہ بھی ہیں، یہ حکم جاری کرتے ہوئے مسرت محسوس کررہے ہیں کہ وفاقی حکومت کے تمام ملازمین کو مالی سال 18-2017 کے تحت 3 ماہ کی بنیادی تنخواہ کے مساوی اعزازیہ دیا جائے گا، جبکہ کسی بھی صورت میں اس مقررہ حد سے زیادہ ادائیگی کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

وزیر اعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ’وزیراعظم یہ قدم اٹھا کر آنے والی حکومتوں کے لیے قابلِ تقلید مثال قائم کرنا چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس قسم کے فیصلے خاص اصول و ضوابط کے تحت کیے جائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں خسارہ کیوں بڑھ رہا ہے؟

اس کے علاوہ نوٹیفکیشن میں اس خواہش کا اظہار بھی کیا گیا کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد بننے والی حکومت اس سلسلے میں مالی سال 19-2018 اور آئندہ کے لیے باقاعدہ پالیسی ترتیب دے۔

واضح رہے 2 سال قبل سپریم کورٹ کی جانب سے مالی معاملات میں وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے اختیارات محدود کردیے گئے تھے، اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کے فیصلے کے لیے وفاقی کابینہ کی اجتماعی منظوری لازمی کردی گئی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مالی معاملات میں وزیراعظم کی جانب سے پہلی بار اتنا بڑا اعلان کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کا تجارتی خسارہ ریکارڈ 30 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

اس ضمن میں ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے اہلکار، صوبائی حکومتوں کے سرکاری ملازمین، پبلک سیکٹر اور مالیاتی اداروں کے ملازمین مذکورہ فوائد سے مستثنیٰ ہیں۔

جبکہ اگر اس میں صوبائی حکومتوں کے ملازمین کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ رقم 150 ارب سے تجاوز کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزارتِ خزانہ کے اندازے کے مطابق رواں سال کا مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کے 5.5 فیصد تک جاپہنچا ہے، جو اس قبل مالی سال میں 4.1 فیصد تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان ایک مرتبہ پھر بیرونی قرضے لینے کیلئے تیار

اس بارے میں بات کرنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل دستیاب نہیں ہوسکے البتہ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ کسی حکومت کی جانب سے تمام سرکاری ملازمین کو برابری کی سطح پر مالی فائدہ پہنچانے کا یہ پہلا قدم ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 26 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Sharmo sharam May 26, 2018 12:00pm
what happened that the government is paying this much amount to federal employees? Can not we spend this amount to save our national organisations like PIA or steel mill or to build hospitals and schools in our country?