گلگت بلتستان (جی بی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے رکن راجا جہانزیب خان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سطان رئیس سمیت درجنوں مظاہرین گزشتہ روز پولیس کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہو گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز گلگت بلتستان خطے کے 10 میں سے 9 اضلاع میں ہزاروں مظاہرین نے گلگت بلتستان آڈر 2018 کے خلاف ریلی نکالی تھی اور مظاہرین نے جی بی آڈر 2018 کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کے انتظامات کو صدراتی احکامات کے ذریعے چلانے کے بجائے پاکستان کا حصہ تسلیم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت- بلتستان کی حیثیت میں آئینی تبدیلی پر غور

22 مئی کو گلگت بلتستان حکومت نے 2009 سے نافذ جی بی امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورنینس آڈر منسوخ کرکے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان آڈر 2018 کی منظوری دی تھی۔

پی ٹی آئی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، مجلس وحدت المسلمین، بلاوزیرستان نیشنل فرنٹ، عوامی ایکشن کمیٹی، ٹریڈ یونین سمیت سول سوسائٹی کے ہزار ارکان نے جی بی قانون ساز اسمبلی اور جی بی کونسل کے باہر احتجاجی دھرنا دینا چاہا جہاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو باقاعدہ جی بی آڈر 2018 کے نفاذ کا اعلان کرنا تھا۔

پولیس نے جی بی اسمبلی کی جانب جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان آڈر 2018: ‘نئے قانون سے جوڈیشل، سیاسی طاقت حاصل ہوگی’

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر محمد شافی خان، پی ٹی آئی، پی پی پی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کی سربراہی میں ہزاروں مظاہرین نے اتحاد چوک سے اسمبلی کی بلڈنگ کی جانب مارچ شروع کیا۔

عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کیے اور مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراو کیا۔

جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان آڈر 2018 کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان کونسل کے تمام اختیارات جی بی اسمبلی کو منتقل ہو جائیں گے۔

جس کے بعد جی بی اسمبلی معدنیات، ہائی ہائیڈرو پاور منصوبوں اور سیاحتی امور سے متعلق فیصلے کر سکے گی۔

جی بی کے وزیر قانون اورنگزیب خان اور مشیر اطلاعات شمس میر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے آڈر کو آئین کا تحفظ حاصل ہے۔

یہ پڑھیں: گلگت بلتستان ٹیکس نفاذ کے معاملے پر بیک ڈور مذاکرات کی کوششیں تیز

گلگت بلتستان آڈر 2018 کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان کونسل کے تمام اختیارات جی بی اسمبلی کو منتقل ہو جائیں گے۔

شمس میر نے بتایا تھا کہ مذکورہ اصلاحات کے پیش نظر تمام وفاقی ٹیکس کالعدم ہو جائیں گے اور گلگت بلتستان کے لوگ دیگر چاروں صوبوں کے شہریوں کی طرح تمام حقوق سے مستفید ہو سکیں گے۔


یہ خبر 27 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں