پشاور: سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن مبینہ طور پر ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہوگئے۔

پولیس کے مطابق قتل کا واقعہ پتانک چوک کے قریب انقلاب تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ سکھ رہنما چرنجیت سنگھ دکان سے اپنے گھر کی طرف جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ واقعے کے فوری بعد حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں اقلیتی رکن اسمبلی قتل

پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے لاش کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس آپریشن جاوید اقبال وزیر نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب تھانے میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں اقلیت برادری کے ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے کوئی مقدمہ سامنے نہیں آیا تاہم ہم نے اس کیس کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی سے رجوع کیا ہے اور کیس میں ہر زاویے سے تحقیقات کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پھر ہمیں قتل ہو آئیں، یارو چلو

یاد رہے کہ اس سے قبل اپریل 2016 میں خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر سورن سنگھ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

سورن سنگھ ضلع بونیر میں پیر بابا میں واقع اپنے گھر جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

سورن سنگھ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سورن سنگھ قتل: بلدیو کمار انسداد دہشت گردی عدالت سے بری

ٹی ٹی پی ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ سورن سنگھ کو سکھ مذہب سے تعلق رکھنے کی وجہ نہیں مارا بلکہ انھیں نشانہ بنانے کی وجہ ان کا حکومتی عہدیدار ہونا تھا۔

تاہم واقعے کے تین روز بعد ہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ آزاد خان نے پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ سورن سنگھ کو الیکشن کے لیے ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا۔

بعد ازاں بلدیو کمار کو بونیر کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے رہا کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں