واشنگٹن: علی جہانگیر صدیقی نے چوہدری اعزاز احمد کی جگہ امریکا میں پاکستانی سفیر کا عہدہ سنبھال لیا۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے سبکدوش ہونے والے پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کا پاکستان کے لیے بیرونِ ملک خدمات کا 37 سالہ سفر بہترین رہا ہے، وہ گزشتہ ایک سال سے کچھ زائد عرصے سے امریکا میں پاکستانی سفیر کے طور پر تعینات تھے۔

13 مارچ 2017 کو واشنگٹن میں پاکستانی سفیر تعینات ہونے والے اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’14 ماہ اور 17 روزہ سفارتکاری کے اس عرصے میں جہاں پاکستان اور امریکا کے تعلقات انتہائی نازک موڑ پر رہے، وہاں میں نے جاں فشانی کے ساتھ اپنے ملک کا دفاع کیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں کثیر الجہتی حکمتِ عملی پر کام کیا اور امید ہے کہ نئے آنے والے سفیر بھی اس کے تحت کام کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پاکستان کا کیس کیسے لڑیں گے؟علی جہانگیر سے خصوصی گفتگو

اعزاز چوہدری نے سفارتکاری کے دوران پاکستانی برادری سے قریبی تعلقات استوار کیے اور واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات انتہائی خراب ہونے کے باوجود پاکستان کے مفاد کو امریکا میں فروغ دینے کے لیے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

پاکستان کے نئے سفیر علی جہانگیر صدیقی پیر کی رات کو واشنگٹن پہنچے تھے جن کا استقبال امریکا میں پاکستان کے نائب سفیر رضوان سعید شیخ نے کیا۔

خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی مدت پوری ہونے سے صرف 2 روز قبل امریکا میں نئے پاکستانی سفیر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔

ایئرپورٹ پر جب جہانگیر صدیقی سے صحافی نے سوال کیا کہ وہ اس مشکل وقت میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائیں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں جلد میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا علی جہانگیر صدیقی کانام ای سی ایل میں رکھنے کیلئے خط لکھنے کا فیصلہ

جب ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان میں نگراں حکومت انہیں ان کے عہدے پر برقرار رکھے گی تو انہوں نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

قبلِ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نامزد نگراں وزیرِاعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے استدعا کی کہ علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کا معاملہ پاکستان میں متنازع رہا ہے لہٰذا ان کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے کاروباری شراکت دار کے بیٹے کو پاکستان کے لیے دنیا کے سب سے اہم سفارتی عہدے پر تعینات کیا۔

خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خاندان کی ایئربلیو، لکی سیمنٹ، ازگارد نائن و دیگر کمپنیوں کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: علی جہانگیر صدیقی سے نیب لاہور کی 3 گھنٹے تفتیش

علی جہانگیر صدیقی کی امریکا میں بطور پاکستانی سفیر تعیناتی کو پاکستان کی مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا جاچکا ہے جبکہ ارکانِ پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت پر زور دیا جاتا رہا کہ ان کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی سامنے آئیں تھی کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کی مخالفت کی تھی جبکہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی جہانگیر صدیقی سے ان کی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر جواب بھی طلب کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کی راہ ہموار کرنے کے لیے معاہدہ ارسال کرنے میں 2 ماہ کا وقت لیا۔

علی جہانگیر صدیقی اپنے دستاویزات اور سابق سفارتکاری سے متعلق خط یکم جون کو امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جمع کرائیں گے۔

بعدِ ازاں وہ اپنے دستاویزات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے پیش کریں گے جس کے بعد وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے مکمل طور پر فعال ہوجائیں گے، جس کے لیے ایک یا 2 ہفتے لگ سکتے ہیں۔


یہ خبر 30 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں