اسلام آباد: مسجد اصلاحات سے متعلق پہلی بار نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی (این آئی ایس پی) جاری کی گئی ہے، جو ابتدائی طور پر اسلام آباد کے لیے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ریٹائرڈ کیپٹن مشتاق احمد نے کہا کہ ہمیں قوی امید ہے کہ پالیسی پر کامیابی سے عمل درآمد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی کے مطابق حکومت مساجد کے لیے اکٹھا کیے گئے فنڈز کا آڈٹ کرے گی۔ معاشرے میں اچانک بہت بڑی تبدیلی نہیں آسکتی، تبدیلی بتدریج نظر آئے گی، یہ بات خوش آئند ہے کہ کئی مساجد کے امام انتظامیہ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مساجد، امام بارگاہوں میں منتخب کردہ موضوعات پر وعظ کی ہدایت

مشتاق احمد نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مسجد کی غیر قانونی تعمیر پر ڈی سی آفس میں اپنی شکایات درج کرائیں۔

پالیسی کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کی بنیادی وجہ مذہبی بنیادوں پر قتل و غارت کو قرار دیا گیا ۔ کئی دہشت گرد تنظیمیں اب بھی ملک میں دین کی خود ساختہ تشریح نافذ اور دنیا میں نظام خلافت قائم کرنا چاہتی ہیں۔ ان دہشت گرد تنظیموں کی اکثریت پاکستان میں کالعدم قرار دی جاچکی ہیں لیکن ساتھ ہی ان کے مالیاتی آمد و رفت کے ذرائع کو بھی مکمل ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

پالیسی میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی دوسری سب سے خطرناک شکل مذہبی انتہا پسندی تھی۔ ملک میں مختلف فرقہ وارانہ تنظیمیں مخالف فرقوں کی عبادت گاہوں اور اہم شخصیات کو نشانہ بناچکی ہیں جبکہ سیاسی و لسانی اور قومیت کی بنیاد پر کی جانے والی دہشت گردی کا ذکر بھی پالیسی میں کیا گیا ہے۔

پالیسی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت صوبوں اور مذہبی رہنمائوں کے ساتھ مل کر مساجد اصلاحات پر کام کرے گی تاکہ ملک بھر کی مساجد کو عوام کے لیے تدریسی اور مذہبی رہنمائی کا مرکز بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مدارس کی تعداد اسکولوں سے زیادہ

نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی کے مطابق مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالرز کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اسلام آبادد کی مساجد کے آئمہ کرام کی تربیت کے لیے گزارشات تیار کرے گی۔

پالیسی میں وزارت مذہبی امور کی زیر نگرانی مذہبی اسکالرز کی سربراہی میں مساجد کے اماموں کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام کی بھی گزارش کی گئی ہے جبکہ آئمہ کرام کے لیے حکومت کی جانب سے ماہانہ وظیفے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا ہم نے مساجد کے آئمہ کرام سے اس بات کی یقین دہانی حاصل کرلی ہے کہ خطبہ جمعہ میں کسی بھی اختلافی موضوع پر گفتگو نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ خطبہ جمعہ کی مانیٹرنگ کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر اوقاف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ، کمیٹی میں اسپیشل برانچ کے افسران بھی شامل ہوں گے۔ اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ ہم مساجد کے امام تحریری خطبہ دینے کے بجائے صرف عنوان دیں گے۔

ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ مقامی انتظامیہ سی ڈی اے کے ساتھ مل کر مساجد کی کمیٹیوں کی دوبارہ تشکیل اور ان کا جائزہ لے گی۔

مشتاق احمد نے بتایا کہ مذہب اور فرقہ وارانہ دہشت گردی پر فوکس کرنے کی بنیادی وجہ داعش کا خطرہ ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق داعش نے پاکستانی سرحد کے قریب افغان صوبوں میں اپنے ٹھکانے قائم کرلیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں