کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئیں 8 صوبائی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اور تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کو دوبارہ حلقہ بندیاں کرنے کو کہا ہے۔

کالعدم قرار دیے گئے حلقوں میں پی بی-24، پی بی-25، پی بی-26، پی بی-27، پی بی-28، پی بی-29، پی بی-30 اور پی بی-32 شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں حلقہ بندیوں سے متعلق خوش آئند تبدیلیاں

واضح رہے کہ پی بی-31 کوئٹہ کے حوالے سے کوئی شکایات نہیں تھیں۔

خیال رہے کہ 2017 کی مردم شماری کے پیش نظر کوئٹہ میں حلقوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 9 ہوگئی ہیں۔

کوئٹہ شہر میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے 4 اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم، 5 پر فیصلہ محفوظ

عدالت نے یونین کونسل سرود کو پی بی-44 آواران/پنجگوڑ سے پی بی-43 پنجگوڑ میں شامل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔

الیکشن کمیشن کو 4 جون تک فیصلہ کرنے کا حکم

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو حلقہ بندیوں کے حوالے سے تنازع کو 4 جون تک حل کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حلقہ بندیوں کے خلاف ایک جیسی پٹیشنز کو خارج کرتے ہوئے پٹیشنرز کو کہا ہے کہ وہ اپنے اعتراضات اس ہی دن ای سی پی کو سنائیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید 6 اضلاع کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے دیا

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق نے ای سی پی کی جانب سے کی گئی حلقہ بندیوں کے خلاف 110 پٹیشنز پر فیصلہ سنایا تاہم 16 پٹیشنز اب بھی باقی ہیں جس کی سماعت 4 جون کو ہوگی۔

آج سماعت کے دوران جسٹس فاروق نے ضلع ایبٹ آباد کی حلقہ بندی کو بھی کالعدم قرار دیا اور سیالکوٹ اور ملتان کی حلقہ بندی کے خلاف فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اب تک 14 حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیا ہے جبکہ تقریباً اتنی ہی حلقہ بندیوں کے خلاف فیصلے محفوظ کیے جاچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں