مٹھی کے سول ہسپتال میں غذائی قلت اور آلودہ پانی سے پیدا ہونے والے امراض سے مزید 10 بچے ہلاک ہوگئے۔

مرنے والے بیمار بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کے گاؤں میں پینے کا صاف پانی اور صحت کی سہولیات میسر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ آلودہ پانی سے ہونے والے امراض کا شکار ہیں کیونکہ ان کے پاس کنویں کا پانی پینے کے علاوہ کوئی اور نظام موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: مٹھی میں مزید 7 بچے دم توڑ گئے`

والدین نے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر الزام لگایا کہ جب وہ اپنے بچوں کے لیے بہتر علاج کی سہولیات کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان سے بدتمیزی سے پیش آیا جاتا ہے۔

مٹھی کے سول ہسپتال میں ہلاک ہونے والے بچوں کو دیہاتوں سے لایا گیا تھا۔

اس واقعے پر رائے کے لیے ڈان کی جانب سے بارہا کوششوں کے باوجود ضلعی ہیلتھ آفیسر یا متعلقہ حکام سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کا المیہ صرف بھوک کی وجہ سے نہیں

خیال رہے کہ قبل ازیں رواں ہفتے مٹھی ہی میں ان ہی بیماریوں کی وجہ سے تقریباً 8 بچے ہلاک ہوئے تھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے حالیہ سماعت کے دوران سندھ کے سیکریٹری صحت کی جانب سے پیش کی گئی جامع رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں چیف جسٹس کی جانب سے از خود نوٹس لیے جانے کے بعد سے محکمہ صحت کے حکام نے بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے بجائے مقامی میڈیا کے نمائندوں کو اس حوالے سے معلومات بھی فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں