لاہورہائی کورٹ نے عام انتخابات 2018 کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے نامزدگی فارم میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے آئین کی شق 62 اور 63 کے مطابق ترتیب دینے کا حکم دے دیا۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے اینکر حبیب اکرم نے سعد رسول ایڈووکیٹ کی وساطت سے 2018 کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی میں کی گئی ترامیم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سعد رسول نے موقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے کاغذات نامزدگی کے فارم تبدیل کردیا ہے جس کے تحت دہری شہریت کے حامل امیدوار، ٹیکس نادہندہ، زیرکفالت افراد کی تفصیلات چھپانے والے امیدوار اور یوٹیلٹی ڈیفالٹ کے حامل افرا د کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے جو آئین سے متصادم ہے۔

انھوں نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کی گئی قانون سازی کو بھی کالعدم قراردے کیونکہ یہ اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

لاہورہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے سماعت کی جہاں الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی سعد رسول ایڈووکیٹ کے دلائل کی حمایت کی جبکہ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ پارلیمنٹ نے درست قانون سازی کی ہے۔

عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے کے بعد سعد رسول ایڈووکیٹ کی درخواست جزوی طور پر منظور کی اور سال2018 کے عام انتخابات میں دوہری شہریت، مقدمات میں ملوث، ٹیکس نادہندہ اور جرائم پیشہ افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کا اقدام کالعدم قراردے دیا۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے فیصلہ میں کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مکمل اختیار ہے لیکن عوامی نمائندوں کی چھان بین آئین کے آرٹیکل62،63 کے تقاضوں کے تحت ہونی چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر نئے کاغذات نامزدگی میں ان شرائط کو لازم قراردے اور مکمل چھان بین کے بعد امیدوار کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے الیکشن کے عمل میں ہرگز تاخیر نہیں ہوگی۔

عدالت کے فیصلے کا جائزہ لیاجائے گا، الیکشن کمیشن

دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) رضاخان نے عدالت کے فیصلے پر کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف خان نے کہا کہ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ منگوانے کا حکم دے دیا گیا ہے اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے ہو جائیں گے۔

الطاف خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن سابق ججز پرمشتمل ہے، مل بیٹھ کر حل نکال لیں گے اور ہم الیکشن کے بروقت انعقاد کے لیے پرعزم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ ابھی تک موصول نہیں ہوا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق عدالتی حکم کی روشنی میں نیا نامزدگی فارم تیار کیا جائے گا اس لیے ریٹرننگ افسر آج کاغذات نامزدگی وصول نہ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں