اسلام آباد: مارگلہ نیشنل پارک میں حالیہ دنوں لگنے والی آگ کے حوالے سے ماحول دوست رضاکار تصدق ملک کا کہنا ہے کہ ‘ان کے پاس تصاویر اور ایسے ثبوت ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر سال درختوں کو قصداً آگ لگائی جاتی ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ بدقسمتی سے حکمران جنگلات کے تحفظ کے لیے سنجیدہ نہیں، اس لیے ہمیں اپنے جنگلات کو ہر حال میں بچانا ہوگا۔

ماحول دوست رضاکاروں اور اسلام آباد کے رہائشیوں نے نیشنل پریس کلب کے سامنے مارگلہ نیشنل پارک میں حالیہ آتشزدگی کے واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’انسانی حقوق کے مسائل سپریم کورٹ کے ایجنڈے پر سرفہرست‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) جرمانہ غفلت کا مرتکب ہوا ہے جس نے آگ لگ جانے کے ایک ہفتے بعد بھی اسے بجھانے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے، جس کے باعث قدرتی ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

اس حوالے سے ایک اور رضا کار علی نقوی نے بتایا کہ ‘یہ انتہائی حیران کن بات ہے کہ آگ 10 روز میں بھی بجھائی نہیں جاسکی اور ایک ہفتے بعد ہیلی کاپٹر پانی لے کر آیا تب تک بہت نقصان ہو چکا تھا’۔

احتجاجی مظاہرے میں شامل منیر احمد نے بتایا کہ ‘درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے مزید سیکیورٹی گارڈز تعینات کیے جائیں کیونکہ درخت کاٹنے کے بعد مذکورہ حصے میں آگ لگا کر ان کی کٹائی کے شواہد مٹا دیئے جاتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کی تشکیل کے ساتھ ہی معاملات بحرانی کیفیت سے دوچار ہونا شروع ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی سے گریٹ بیرئیرریف ’مردہ‘

دوسری جانب مارگلہ ہل نیشنل پارک کے پروٹیکشن انچارچ ظاہرخان کا کہنا تھا کہ چند روز قبل مارگلہ کی پہاڑی کے درختوں میں لگنے والی آگ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی میں دہائیاں درکار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پائن درخت کو 30 فٹ بلند ہونے میں 30 برس درکار ہوتے ہیں، آتشزدگی میں دیگر درختوں کے علاوہ پائن کے لاتعداد درخت بھی متاثر ہوئے۔

اس حوالے سے اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے ایڈیشنل سپروائزر انیب احمد کی مدعیت میں قصور تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق اس سے قبل بورڈ نے نامعلوم افراد کی جانب سے پہاڑیوں میں آگ لگانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا جس کے بعد تلہار موڑ پر دامنکوہ روڈ پر موٹر سائیکل سوار 2 افراد نے آگ لگائی۔

یہ پڑھیں: دیو سائی نیشنل پارک، نایاب بھورے ریچھوں کا مسکن

انیب احمد نے ایف آئی آر میں اپنا بیان درج کرایا کہ ‘انہوں نے 2 افراد کو پارک میں آگ لگاتے دیکھا اور پھر انہی دونوں اشخاص نے دیگر حصوں میں بھی آگ لگائی’۔

ظاہرخان نے بتایا کہ درختوں میں آگ لگانے والے مشتبہ افراد ٹمبر مافیا اور شکاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ‘ٹمبر مافیا اور شکاری 15 اپریل سے 15 جولائی کے درمیانی عرصے میں آگ لگاتے ہیں جب درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔

ظاہر خان نے الزام عائد کیا کہ مافیا اور شکاری اپنے خلاف ہونے والی کارروائیوں کا بدلہ لینے کے لیے آگ لگاتے ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ سی ڈی اے اس درمیانی عرصے کے لیے فائر فائٹرز کی خدمات حاصل کرتا ہے تاہم یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مقامی افراد کو بھی بطور فائر فائٹرز تعینات کیا جائے گا جو سیاسی تقرریوں پر انحصار کرنے کے بجائے پہاڑی راستوں سے واقف ہوں۔


یہ خبر 3 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں