پاکستان میں گردوں کے بعد جگر کی غیر قانونی پیوندکاری کا انکشاف ہوا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شہریوں کو ہمسایہ ملک بھارت لے جا کر ان کے جگر نکالنے والے گروہ کے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے نے ایک کارروائی کے دوران جگر نکلوانے والے ایجنٹ علی حنیف کو گرفتار کیا اور بعد ازاں ملزم کی نشاندہی پر 4 ڈونرز کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

مزید پڑھیں: گردوں کی خرید و فروخت میں ملوث بین الاقوامی گروہ پکڑا گیا

ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم سادہ لوح افراد کو 2 سے 3 لاکھ روپے دینے کا جھانسہ دے کر ان کا جگر نکلواتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ڈونر اپنا جگر نکلوانے کے بعد خود بھی ایجنٹ کا کردار ادا کررہا تھا۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عزیز الرحمٰن اس معاملے میں ملوث ہیں جس کا تعلق بھارتی ڈاکٹرز سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اعضاء کی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کا ’مڈل مین‘ گرفتار

ذرائع کے مطابق ملزمان ایک جگر 3 لاکھ میں بُک کرتے اور ڈونرز کو 30 سے 40 ہزار ہی دیتے تھے جبکہ ڈونرز کے ساتھ ایجنٹ اور ڈاکٹر بھی جاتے اور گنگا رام اور آپالو ہسپتال میں جا کر پیوندکاری کی جاتی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں بھارتی ڈاکٹروں کا دورہ بھی غیر قانونی ہوتا تھا جبکہ بھارتی ڈاکٹر کے لیے پاکستانی ایجنٹ کام کر رہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں