فیس بک پر صارفین کی معلومات موبائل کمپنیوں کو دینے کا الزام

اپ ڈیٹ 29 جون 2018
فیس بک پر پہلے بھی صارفین کی معلومات دوسرے اداروں کو دینا کا الزام لگ چکا ہے—فوٹو: سی نیٹ
فیس بک پر پہلے بھی صارفین کی معلومات دوسرے اداروں کو دینا کا الزام لگ چکا ہے—فوٹو: سی نیٹ

رواں برس مارچ میں یہ اسکینڈل سامنے آیا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے امریکا و برطانیہ میں کنسلٹنسی کا کام کرنے والی کمپنی ’ کیمبرج اینالاٹکا‘ (سی اے) کو 5 کروڑ صارفین کی ذاتی معلومات فراہم کی تھی۔

فیس بک کی جانب سے کیمبرج اینالاٹکا کو فراہم کی گئی معلومات زیادہ تر امریکی صارفین کی تھی، جسے 2016 میں امریکی انتخابات میں استعمال کیا گیا۔

اس اسکینڈل کے بعد فیس بک کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھی اور کمپنی کے سربراہ مارک زکر برگ پہلی بار سینیٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ ان کی کمپنی نے ڈیٹا دیگر کمپنیوں کو فراہم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال ہونے پر فیس بک کے خلاف تحقیقات

لیکن اب ایک اور اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس کے مطابق فیس بک نے لاتعداد فیس بک صارفین کا ڈیٹا موبائل، کمپیوٹر و دیگر اسمارٹ آلات تیار کرنے والی کمپنیوں کو فراہم کیا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فیس بک نے موبائل، کمپیوٹر و دیگر اسمارٹ آلات تیار کرنے والی 60 کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا غیر قانونی طریقے سے دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک نے یہ ڈیٹا 10 سال قبل اس وقت کمپنیوں کو دینا شروع کیا، جب کہ موبائل و کمپیوٹر تیار کرنے والی کمپنیاں فیس بک کی ایپلی کیشن بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔

مزید پڑھیں: فیس بک بانی امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فیس بک نے کمپنیوں کو یہ پیش کش کی کہ فیس بک ایپ کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے ان کے صارفین کا ڈیٹا استعمال کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک نے جن کمپنیوں کو فیس بک صارفین کا ڈیٹا دیا ان میں بڑی بڑی کمپنیاں شامل ہیں، جن میں ’ایپل، سام سنگ، گوگل، بلیک بیری اور مائیکرو سافٹ‘ قابل ذکر ہیں۔

دوسری جانب فیس بک نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک معاہدے اور رازداری کے تحت کمپنیوں کو ڈیٹا فراہم کیا۔

علاوہ ازیں سام سنگ، ایپل، مائیکرو سافٹ اور بلیک بیری سمیت دیگر کمپنیوں نے بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ahsan Jun 04, 2018 10:57pm
کیا اس طرح کا ڈیٹا صرف موبائل کمنیوں کو شیئر کیا جاتا ہے یا اس ڈیٹا کی فراہمی عالمی استعماری اداروں کو بھی کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے زیراثر ممالک کی سیاسی سماجی اور معاشی حالات کا خفیہ جایزہ لے سکیں ان محکوم ممالک کی سیاسی اور سماجی زندگی کو اپنی مرضی اور مفادات کی بنیاد پہ تبدیل کرسکیں اور دہایئوں بعد ہونے والی تبدیلیوں کو اپنی مرضی سے بنا بگاڑ سکیں