ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر توقیرشاہ نے چیف جسٹس کی جانب سے ان کی تعیناتی پر اعتراض اور شہباز شریف کے منظور نظر ہونے کے حوالے سے سوال پر عہدے سے مستعفی ہونے کی پیش کش کر دی۔

ڈاکٹر توقیر شاہ ڈبلیو ٹی او کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے جس کے بعد ایک ماہ تک کام کرتے رہیں گے۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے رواں سال اپریل میں ڈاکٹر توقیر شاہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے خبروں کی گردش کے بعد ان کی تعیناتی پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

ڈاکٹر توقیر شاہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے پرنسپل سیکریٹری تھے لیکن 2014 میں ماڈل ٹاون واقعے میں ملوث ہونے کے الزام پر مستعفی ہوگئے تھے تاہم ان پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

بعدازاں انھیں ڈبلیو ٹی او میں تین سال کے لیے پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا تھا تاہم سابق حکومت ان مدت میں مزید تین سال کی توسیع کی منصوبہ بندی کررہی تھی لیکن چیف جسٹس نے نوٹیفکیشن کے اجرا سے روکتے ہوئے انھیں پاکستان طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ توقیر شاہ کی تقرری میرٹ پر نہیں ہوئی کیونکہ وہ شہباز شریف کے منظور نظر تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب ماڈل ٹاون کا کیس بنا تو انھیں باہر بھیج دیا گیا، ڈبلیو ٹی او کے نمائندے سفیر کیسے بن گئے، تقرریاں میرٹ پر ہونی چاہیں۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ توقیر شاہ کی تقرری اقربا پروری پر کی گئی کیوں نا انھیں معطل کر دیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ توقیر شاہ کی تقرری پاکستان کے مفاد میں تھی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کس پاکستان کے مفاد کی بات کر رہے ہیں، کیا پاکستان کا مفاد ہمیں عزیز نہیں، کیا پاکستان میں یہی لوگ ہیں جو بیرون ملک نمائندگی کر سکتے ہیں۔

انھوں ںے سوال کیا کہ پاکستان کو کیا توقیر شاہ اور علی جہانگیر کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا جبکہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر توقیر شاہ کو ہٹایا گیا تو پاکستان کی بدنامی ہو گی تاہم چیف جسٹس نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بدنامی نہیں بلکہ نیک نامی ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا کو اب پتہ چل رہا ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہو رہی ہے۔

سماعت کے دوران انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو خوش کر کے سیاسی تقرریاں کی جاتی ہیں، کیا یہی لوگ رہ گئے ہیں پاکستان کی نمائندگی کے لیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں میں تکبر اور غرور تھا اور انھیں لوگوں پر ظلم کرتا دیکھا آج وہی لوگ عدالتی کٹہرے میں ہیں۔

اس موقع پر توقیر شاہ نے کہا کہ مجھے معطل نہ کریں میں رضاکارانہ طور پر عہدے سے استفیٰ دے دیتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیں لکھ کر دے دیں جس کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں