سندھ کے ضلع تھرپار کے مرکزی شہر مٹھی کے ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے 14 سالہ ہندو لڑکی کی 55 سالہ شخص سے زبردستی شادی پر چار افراد کو 2 سالہ قید کی سزا سنا دی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے سندھ میرج بل 2013 کے تحت لڑکی کے شوہر پنومل، ان کے والد پلومل، پنڈت سنتوش کو شادی کے انتظامات کرنے اور مصالحت کار کا کردار ادا کرنے والی ان کی والدہ موہن کو سزا سنا دی۔

عدالت نے ملزمان کو فی کس 5 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں مذکورہ لڑکی کی والدہ اور دیگر رشتہ داروں نے پلومل پر ان کی بیٹی کو 7 لاکھ کے عوض پنومل کو بیچنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا۔

واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سندھ چائلڈ میرج بل 2013 کی شق 3، 4 اور 5 کے تحت درج کردی گئی تھی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے فیصلے کے بعد مجرمان کو میرپور خاص جیل بھیج دیا جائے گا۔

وکیل موہن منتھرانی کا کہنا تھا کہ یہ کسی عدالت کی جانب سے علاقے میں سندھ چائلڈ میرج بل 2013 کے تحت آنے والا یہ پہلا فیصلہ ہے۔

سندھ میں بچوں کی شادی قابل سزا جرم ہے جبکہ چائلڈ میرج بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر شادی کو بچوں کی شادی تصور کی جائے گی۔

قانون کے مطابق بچوں کی شادی کی کوشش کرنے والے یا بچوں کی شادی کے لیے سہولت دینے والے کو 3 سال کی سزا دی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں