سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی ( پیمرا) آرڈیننس میں تبدیلی کے بعد عدالت نے میڈیا کمیشن کیس نمٹا دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں میڈیا کمیشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران سیکریٹری اطلاعات اور صحافتی تنظیموں کے نمائندے پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ نگراں حکومت نے عدالتی حکم پر پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 5 اور 6 میں ترمیم کردی ہے اور صدر مملکت نے اس حوالے سے آرڈیننس بھی جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: جیو ٹی وی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی: ملازمین اور انتظامیہ میں معاہدہ

عدالت کو بتایا گیا کہ پیمرا آرڈیننس میں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کسی ٹی وی چینل کو براہ راست بند نہیں کرسکے گی اور یہ اختیار پیمرا کے پاس ہوگا، اس کے علاوہ آرڈیننس کے مطابق پیمرا ارکان کی تعداد 11 سے کم کرکے 8 کردی گئی ہے۔

سماعت کے دوران سیکریٹری اطلاعات نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی ( پیمرا) کی تقرری روک رکھی ہے، جس کی وجہ سے چیئرمین پیمرا کی تقرری نہیں ہوسکی۔

دوران سماعت پاکستان ٹیلی ویژن ( پی ٹی وی ) کے معاملے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی وی کو برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن ( بی بی سی ) اور کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این ) کی طرح ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں پی ٹی وی کو آزاد کرنے لگا ہوں، سرکاری چینلز کو آزاد کرانے کے لیے درخواست لے کر آئیں۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار حامد میر اور سینئر وکیل کی استدعاء پر میڈیا کمیشن کیس نمٹا دیا۔

اس موقع پر مختلف ٹی وی چینلز کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر لیے گئے ازخود نوٹس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چینل سیون، بول، کیپیٹل ٹی وی، سچ ٹی وی، چینل 5 سمیت دیگر تمام ادراے عید سے قبل ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر میر شکیل الرحمٰن طلب

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن میڈیا ورکرز کو تنخواہیں نہیں ملیں وہ لاہور آجائیں، کیس کی سماعت اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوگی۔

واضح رہے کہ 8 مئی کو سپریم کورٹ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی تاخیر سے ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے میڈیا مالکان سے وجوہات طلب کرلیا تھا۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا تھا کہ میڈیامالکان، ورکرزکے کفیل بنیں مالک نہ بنیں اور صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو 10 دن کے اندر تنخواہ ادا کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں